مدھیہ پردیش :مدھیہ پردیش کے شاہی خاندان سے آنے والے جیوتی رادتیہ سندھیا نے اپنی ہی پارٹی یعنی کانگرس کو سب سے بڑا جھٹکا دیا ہے۔وزیر اعلیٰ کمل ناتھ سے ناراض چل رہے سندھیا نے منگل کو وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے بعد کانگرس سے استعفیٰ دے دیا۔ سندھیا نے خود ٹویٹ کر اپنے استعفے کی جانکاری دی ہے ۔سندھیا کے استعفے کے بعد ان کے خیمے کے 20 کانگرس ممبران اسمبلی نے بھی استعفے دے دیئے ہیں، جن میں 6 وزیر بھی شامل ہیں۔ بساہو لال سنگھ نے تو ممبر اسمبلی عہدے سے استعفیٰ دینے کے ساتھ ہی کانگرس بھی چھوڑ دی اور وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔
کانگرس کو حکومت نہ گرنے کا پورا بھروسہ
ان استعفوں کے ساتھ ساتھ کمل ناتھ حکومت گرجانا فائنل مانا جا رہا ہے۔ تاہم، اس سب کے باوجود کانگرس کو اپنی حکومت نہ گرنے کا پورا بھروسہ ہے۔ بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ میں اسمبلی اسپیکر سے امید کرتا ہوں کہ وہ ممبران اسمبلی کے استعفوں پر جلد فیصلہ لیں۔
سپا - بسپا ممبران اسمبلی کی بھی بی جے پی کو حمایت
مانا جار ہا ہے کہ جیوترادتیہ سندھیا آج شام 6 بجے اپنے حامیوں کے ساتھ بی جے پی کا دامن تھام سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے ایک ایک رکن اسمبلی بھی بی جے پی کو حمایت دے سکتے ہیں۔ بی ایس پی کے ممبر اسمبلی سنجیو کشواہا اور ایس پی ممبر اسمبلی راجیش شکلا شیوراج سنگھ چوہان سے ملنے ان کے گھر پہنچے ہیں۔تاہم، اس ملاقات کو شیوراج سنگھ چوہان نے ہولی سے جوڑ کر بتایا ہے۔ شیوراج سنگھ نے کہا ہے کہ وہ صرف ہولی کے موقع پر ملاقات کرنے آئے تھے، اس میں کوئی سیاسی پہلو نہیں ہے۔
دوسری طرف سندھیا کے استعفے کے اس فیصلے کو کانگرس نے غداری بتایا ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اب مدھیہ پردیش میں ہماری حکومت نہیں بچ پائے گی۔ تاہم، کانگرس کے سینئر لیڈر اکانتی لال بھوریا کو اب بھی یقین ہے۔ سندھیا کے استعفے کے درمیان کانتی لال نے بھوپال میں وزیر اعلیٰ کمل ناتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد بھوریا نے بھروسہ جتایا کہ کانگرس حکومت مضبوط ہے اور یہ چلتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے کہنے سے حکومت نہیں گرے گی، ہمارے پاس کافی تعداد ہے۔
حکومت جائے گی یا بچے گی، جانئے اعداد وشمار
بتایا جاتا ہے کہ سندھیا کے حامی کل 20 وزراء اور ممبران اسمبلی نے استعفیٰ بھیج دیا ہے ۔، جو فی الحال بنگلور میں ہیں۔ریاستی اسمبلی میں فی الحال 228 ممبران اسمبلی میں کانگرس کے 114 ، بھاجپا کے 107 ،بسپا کے دو، سپا کا ایک1 ، اور 4 آزاد ممبران اسمبلی ہیں۔ آگر اور زورا اسمبلی سیٹ خالی ہیں۔20 ممبران اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کی صورت میں کانگرس ممبران اسمبلی کی تعداد گھٹ کر کل95 پر آ جائے گی، جبکہ بھاجپا کے پاس پہلے سے 107 ہیں ۔ اس طرح کمل ناتھ حکومت کا بحران سے نکلنا مشکل ہو جائے گا۔