ڈھاکہ/نئی دہلی: ہندوستان نے بنگلہ دیش کے دوسرے سب سے بڑے شہر چٹا گانگ میں اپنے ویزا درخواست مرکز پر ویزا خدمات کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے یہ فیصلہ ایک نوجوان لیڈر کی موت سے متعلق مظاہروں اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے سفارتی تناو کے بعد لیا گیا ہے ہندوستانی حکام نے کہا کہ چٹگا گانگ میں ہندوستانی معاون ہائی کمیشن کے احاطے کے قریب مظاہرین کے پہنچنے کے بعد ویزا مرکز کو اگلے نوٹس تک بند رکھا جائے گا۔
وزارتِ خارجہ (ایم ای اے) نے اس معطلی کو ”احتیاطی اقدام“ قرار دیا ہے، جو بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورتِ حال معمول پر آنے تک نافذ رہے گا۔
اس شورش کی ابتدا شریف عثمان ہادی کی موت سے ہوئی جو گزشتہ برس عوامی لیگ حکومت کے خلاف طلبہ کے زیر قیادت مظاہروں کے اہم لیڈر تھے۔ہادی کو نامعلوم افراد نے گولی مار دی تھی اور بعد ازاں 12 دسمبر کو سنگاپور میں علاج کے دوران ان کا انتقال ہو گیا۔
چٹا گانگ کے کھلشی علاقے میں ہندوستان مشن کے باہررات بھر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ اس کارروائی میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔ اس کے بعد مشن اور ڈھاکہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے اطراف سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ہادی کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
مظاہرین نے دو بڑے میڈیا اداروں ’دی ڈیلی اسٹار‘ اور ’پرتھم آلو‘ کو نذر آتش کیا اور بنگلہ دیش کے بانی صدر شیخ مجیب الرحمن کی دھان منڈی 32 میں واقع رہائش گاہ پربھی حملہ کیا تھا۔
وزارتِ خارجہ نے نئی دہلی میں جمعہ کے روز بنگلہ دیشی ہائی کمیشن کے باہر پیش آئے ایک واقعے کے بارے میں پھیلی افواہ کو بے بنیاد قرار دیا جس کے مطابق مظاہرین میمن سنگھ میں ہجوم کے ذریعے ایک ہندو شخص دیپو چندر داس کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔