Latest News

مودی کو ہندوؤں کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگنی چاہیے: کانگریس

مودی کو ہندوؤں کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگنی چاہیے: کانگریس

نئی دہلی:  بھگوان جگن ناتھ کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی  (بی جے پی) کے ترجمان سمبیت پاترا کے کہے گئے الفاظ پر سیاست گہری ہو گئی ہے اور کانگریس نے اسے بھگوان جگن ناتھ کے عقیدت مندوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے  کے مترادف قرار دیا ہے اور اس کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی ہے اور  ملک سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا  ہے- 
 کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں مسٹر پاترا کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے قومی ترجمان اور پوری سے پارٹی کے لوک سبھا امیدوار سمبیت پاترا نے مہا پربھو بھگوان جگناتھ کو مسٹر مودی کا بھکت بتایا ہے۔ اس بیان کی  جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔  اس بیان کی   جب مخالفت شروع  ہوئی تو مسٹر پاترا نے  اپواس رکھ کر جھوٹی معافی مانگنی شروع کر دی۔
کانگریس کی ترجمان نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بی جے پی نے ہندو دیوی دیوتاؤں کو مسٹر نریندر مودی کے برابر قرار دے کر ان کی توہین کی ہو۔ پران پرتشٹھا کے دوران بی جے پی کے آفیشل ہینڈل سے ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں شری رام بچے کے روپ میں ہیں اور مسٹر مودی انہیں انگلی پکڑے اٹھائے ہوئے ہیں۔ اسی طرح اجودھیا میں  شری رام کے  کٹ آوٹ سے بڑے  مسٹر  مودی کے  کٹ آؤٹ لگائے گئے تھے اور چمپت رائے نے انہیں بھگوان وشنو کا اوتار بتایا تھا۔ اسی طرح مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے مسٹر مودی کو بھگوان کا اوتار بتایا تھا۔ بی جے پی کی  امیدوار کنگنا رناوت نے انہیں بھگوان شری رام  کا حصہ   قرار دیا تھا ۔  اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی تیرتھ سنگھ راوت اور ساکشی مہاراج نے نریندر مودی کو بھگوان کہا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی اس طرح کے پروپیگنڈے سے اتنے نشہ آور ہو گئے ہیں کہ انہوں نے خود کو بھگوان کا  دوت   کہلوانا شروع کر دیا ہے۔ تاریخ میں ایسا اس سے پہلے دیکھا جا چکا ہے جب ہٹلر نے بھی خود کو خدا بتایا اور کم جونگ ان نے بھی اپنے اندر خدائی طاقت بتاتا  ہے ۔ سمبت پاترا نے بھگوان جگن ناتھ کو مودی کا بھکت کہا لیکن جب ہنگامہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ ان کی زبان پھسل گئی  تھی ۔
محترمی شرینیت  نے صحافیوں کو بھی تنقید کا  نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ آج نوئیڈا کے کمانڈو واریر اینکر خاموش کیوں ہیں؟ جب بھی اپوزیشن لیڈروں کی زبان پھسلتی ہے تو وہ نوچنا اور کھسوٹنا  شروع کردیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سلسلے میں بی جے پی سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔ جب  مسٹر  مودی نے بتایا کہ میں بھگوان کا  دوت ہوں اور میرے اندر خدائی طاقت ہے تو شاید  خاتون  صحافی نشہ کا شکار ہوگئیں تو وہ مزید یہ پوچھنا بھول گئیں کہ 45 برسوں میں بے روزگاری سب سے زیادہ کیوں ہے۔
 آٹا اور دال جیسی چیزوں پر جی ایس ٹی کیوں ہے؟ کیوں کمر توڑ مہنگائی ہے اور ملک لاکھوں کروڑوں روپے کا مقروض کیوں ہے؟ بھگوان شری رام اور مہا پربھو جگن ناتھ کو ماننے والے کروڑوں ہندوؤں کے عقیدے پر حملہ ہوا ہے مسٹر مودی کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔
 



Comments


Scroll to Top