انٹرنیشنل ڈیسک: میکسیکو کی پارلیمنٹ نے بھارت، چین، برازیل اور کئی دیگر ممالک سے درآمد شدہ اشیاءپر اعلیٰ محصولات عائد کرنے کی تجویز پیش کرنے والے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔ میکسیکو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) نہ کرنے والے ممالک پر ہی اس بل کے ضوابط لاگو ہوں گے۔ یہ بل یکم جنوری، 2026 سے نافذ العمل ہوگا۔ میکسیکو کی پارلیمنٹ کے اعلیٰ ایوان سینیٹ نے بدھ کے روز اس بل کی منظوری دی۔ اس سے پہلے نچلا ایوان بھی اسے منظور کر چکا تھا۔
صدر کلاوڈیا شینبام نے ستمبر میں اس بل کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ اس میں 1,463 مصنوعات اور ایک درجن سے زائد شعبوں میں محصول میں ترمیم کی تجویز رکھی گئی تھی۔ ان میں گاڑیدیوں کے پرزے، ہلکی گاڑیاں، پلاسٹک، کھلونے، کپڑے، فرنیچر، جوتے، کپڑے، ایلومینیم اور شیشہ شامل ہیں۔ اس بل میں تجویز کردہ درآمدی محصول پانچ فیصد سے لے کر 50 فیصد تک رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے اگست میں امریکہ نے بھی بھارت سے درآمد شدہ مصنوعات پر محصول بڑھا کر 50 فیصد کر دیا تھا۔
میکسیکو کے نئے قانون سے متاثر ہونے والے ممالک میں بھارت بھی شامل ہے۔ سال 2023 میں بھارت میکسیکو کا نواں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا تھا۔ اس سال بھارت اور میکسیکو کے درمیان کل تجارت 10.58 ارب ڈالر کی تھی۔ تاہم اس قانون کا سب سے زیادہ اثر چین کے ساتھ تجارتی تعلقات پر پڑے گا۔ میکسیکو حکومت کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے ہر سال تقریباً 3.8 ارب ڈالر کا اضافی محصول حاصل ہوگا۔