نئی دہلی: آج مرکزی حکومت کی جانب سے بابری مسجد کی متنازعہ اراضی پر رام مندر بنانے کے لئے ایک ٹرسٹ بنائے جانے پر اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کو 5 ایکٹر زمین دیئے جانے کے بیان پر جمعیت علما ء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔ چاہے ا سے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے۔ اس لئے کہ کسی فرد اور جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردار ہو جائے۔
مولانا ارشد مدنی نے جاری ایک بیان میں مزید کہا کہ جمعیت علماء ہند بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ میں شروع سے ہی فریق اول رہی ہے اور اس نے یہ مقدمہ ملکیت کی بنیاد پر لڑا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں مسجدکے وجود کو تسلیم کیا۔ اس کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا، اس میں نماز پڑھنے کو تسلیم کیا، کھدائی کے ملبے میں مندر کے باقیات کی عدم موجودگی کوتسلیم کیا، لیکن اس کے باوجود سپریم کورٹ نے فیصلہ ہمارے خلاف سناتے ہوئے پوری زمین رام للا کو دے دی اور پھر معاوضے کے طور پر 5 ایکڑ زمین مسلمانوں کو دینے کا حکم صاد ر کیا۔ اس سلسلے میں ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ اورآج بھی کہتے ہیں کہ ہم ابھی بھی اس کو مسجد ہی مانتے ہیں اور مسجد اللہ کا گھر ہوتا ہے اور وہ وقف علی اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی وقف کے بعدیہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔
بتادیں کہ گزشتہ لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام جنم بھومی پرخوبصورت مندرکی تعمیرکیلئے ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کیا تھا ۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدجایت پر حکومت نے ٹرسٹ کے قیا م کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس ٹرسٹ کا نام شری رام جنم بھومی چھیتر ہوگا ، اس میں سبھی پنتھوں کے لوگوں کو شامل کیا جائے گا ۔وزیر اعظم نے بتایا کہ ان کی صدارت میں مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں یہ اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ سنی وقف بورڈکو بھی اس کے حصے کی زمین الاٹ کی جائے گی۔ ریاستی حکومت کو اس سلسلہ میں درخواست بھیج دی گئی ہے اور اس نے اس پر عمل کرنیکی رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔ اس اعلان کے بعد حکمراں فریق کے ارکان نے میزیں تھپتھپا کر اس کا خیر مقدم کیا۔
دوسری جانب بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مجلس عاملہ کے رکن اور معروف وکیل ظفریاب جیلانی نے بابری مسجد کا ملبہ حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حالانکہ ملبے کی حصولیابی سے متعلق فیصلے کی بات پہلے بھی کہی گئی تھی اور اس ضمن میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا موقف جاننے کیلئے بورڈ کے جنرل سیکرٹری سے رابطہ بھی کیا تھا اور انہیں تحریری طور پر بھی مطلع کیاتھا۔ تاہم ابھی تک اس باب میں بورڈ کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔ صدر اورجنرل سیکرٹری کی جانب سے کوئی منفی یا مثبت جواب سامنے نہیں آیا ہے۔