کلکتہ: وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کل ایک بار پھر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں میں حراستی کیمپ کسی بھی صورت میں قائم کرنے نہیں دیا جائے گا وزیرا علیٰ نے کہا کہ میں مرجاؤں گی مگر حراستی کیمپ قائم نہیں ہوگا۔
نیہاٹی فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کے مساوی حقوق ہیں۔وزریا علیٰ نے کہا کہ غریبوں کے جو حقوق ہیں، وہیں صنعتکار وں کے بھی حق ہیں۔کسی کو کسی برتریت حاصل نہیں ہے۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ اس ملک کے قانون کی نظر میں تمام افراد برابر ہیں مگر بی جے پی اس مساویانہ حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور ملک کے عوام کو آپس میں تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے، مگر انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ وہ اس ملک کے قانون کو سمجھتی ہیں اورکسی سے بھی ملک کے قانون کو سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سات مرتبہ لو ک سبھا کیلئے منتخب ہوئی ہوں اور کئی مرتبہ وزارت بھی سنبھالی ہوں اس لئے مجھے کوئی قانون سمجھانے کی کوشش نہ کرے۔ بنگال میں نہ حراستی کیمپ قائم ہوں گے اور نہ ہی شہریت ترمیمی قانون کو نافذ کیا جائے گا اور کوئی بھی مجبور نہیں کرسکتا ہے۔جب تک میں زندہ ہوں تو اس قانون کے نافذ ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ بھاجپا دعویٰ کررہی ہے قانون میں ترمیم کا مقصد متوا اور ناموسودر سماج کے رفیوجیوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔بھاجپا کے کارگزرا صدر جے پی نڈا نے اسی ہفتے کلکتہ میں ایک بڑے جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جولوگ اس قانون کی مخالفت کررہے ہیں وہ رفیوجیوں کو ان کا حق دلانے کے خلاف ہیں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ متوا اورناموسودر اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں کوئی مہاجر کیسے بتاسکتا ہے۔سب سے پہلے میں نے ہی انہیں حق دینے کی شروعات اور ان کیلئے کالونیاں بنائی ہے۔اس لئے مجھے بھاجپا متوا سماج سے محبت کرنے کا سبق نہ پڑھائے۔
ممتا بنرجی نے بارک پور سے بھاجپا کے رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ جو ایک عرصے تک ترنمول کانگرس کے ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں کا نا م لئے بغیر کہا کہ پہلے یہاں سے دنیش تریویدی منتخب ہوتے تھے مگراس وقت کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا۔ مگر جب سے وہ یہاں سے کامیاب ہوئے ہیں ہنگامہ آرائی کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے ارجن سنگھ کے ذریعہ نیہاٹی سٹیڈیم میں توڑ پھوڑ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے۔وہ تشدد میں یقین رکھتے ہیں۔