Latest News

مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ: سادھوی پرگیہ ، کرنل پروہت سمیت تمام 7 ملزمین بری، عدالت نے کہا کوئی ثبوت نہیں

مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ: سادھوی پرگیہ ، کرنل پروہت سمیت تمام 7 ملزمین بری، عدالت نے کہا کوئی ثبوت نہیں

نیشنل ڈیسک: ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے 29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکے کے معاملے میں آج بڑا فیصلہ سنایا۔ اس معاملے کے سبھی ساتوں ملزمین کو بری کر دیا گیا ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کوئی بھی ثبوت قابل اعتبار نہیں ہے ۔
تمام 7 ملزمان بری
اس معاملے میں جن بڑے ملزمین کو عدالت نے بری کیا ہے ان میں سابق بی جے پی ایم پی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے راہیرکر، سدھاکر دھر دویدی اور سمیر کلکرنی بھی اس معاملے میں بھی ملزم تھے ، جنہیں عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیا تھا۔
عدالت کا اہم فیصلہ اور تبصرے
خصوصی جج لاہوتی نے فیصلہ سناتے ہوئے کئی اہم باتیں کہیں
ثبوت کی کمی:
عدالت نے زور دیا کہ ملزمان کے خلاف جرم ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت دستیاب نہیں ہے۔
آر ڈی ایکس پر کوئی وضاحت نہیں: عدالت نے پایا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں ہے کہ کرنل پروہت آر ڈی ایکس لائے تھے یا بم اسمبل کیا گیا تھا۔
موٹرسائیکل بم کی حیثیت: عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ بم موٹرسائیکل کے اندر نہیں بلکہ باہر رکھا گیا تھا۔ یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ بم رکھنے والی موٹرسائیکل کس نے کھڑی کی تھی، خاص طور پر جب جائے وقوعہ کو رمضان المبارک کی وجہ سے پہلے ہی سیل کردیا گیا تھا۔
دیگر واقعات کے بارے میں ابہام: واقعہ کے بعد کے حالات جیسے کہ پتھراؤ، نقصان پہنچانے یا پولیس کی بندوقیں چھیننے کے بارے میں کوئی واضح ثبوت نہیں تھا۔
میڈیکل سرٹیفکیٹ: کچھ میڈیکل سرٹیفکیٹ غیر قانونی ڈاکٹروں نے جاری کیے جو عدالت میں ثابت نہیں ہو سکے۔
اے ٹی ایس کے دفتر پر دلیل مسترد:استغاثہ کی دلیل کہ اے ٹی ایس کا کالاچوکی دفتر پولیس اسٹیشن نہیں ہے، عدالت نے مسترد کر دیا۔
دھماکہ کب اور کہاں ہوا تھا ؟
دھماکہ  اور ابتدائی تفتیش (29 ستمبر 2008) :
مالیگاؤں کے بھیکو چوک پر ایک دو پہیہ گاڑی میں بم دھماکہ ہوا تھا ۔ اس دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور 101 زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں میں فرحین عرف شگفتہ شیخ لیاقت، شیخ مشتاق یوسف، شیخ رفیق مصطفی، عرفان  ضیا ء اللہ خان، سید اظہر ، سید نثار اور ہارون شاہ محمد شامل تھے ۔ شروع میں اس معاملے کی ایف آئی آر مقامی پولیس نے درج کی تھی ، لیکن بعد میں جانچ اینٹی ٹیرر ازم سکواڈ ( اے ٹی ایس ) کو سونپ دی گئی تھی ۔ 
اے ٹی ایس کی چارج شیٹ :  اے ٹی ایس نے اپنی تحقیقات میں دعوی کیا ہے کہ 'ابھینو بھارت' نامی تنظیم 2003 سے ایک منظم کرائم گینگ کی طرح کام کر رہی تھی۔ اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ، کرنل پروہت، میجر رمیش اپادھیائے سمیت کل 16 لوگوں کو ملزم بنایا تھا ۔ یہ فیصلہ طویل عرصے سے چل رہے قانونی کیس میں ایک اہم موڑ ہے ، جس نے قومی توجہ حاصل کی تھی ۔
 



Comments


Scroll to Top