انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ میں ہوئے ایک نئے AP-NORC ( اے پی-نورک ) سروے سے پتہ چلا ہے کہ اس سال کے آغاز سے ہی ہسپانوی بالغوں کے درمیان صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں زبردست کمی آئی ہے۔ ایسی امید تھی کہ یہ طبقہ ٹرمپ کو جتانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اکتوبر میں کیے گئے اس سروے کے نتائج چونکانے والے ہیں۔ سروے میں پایا گیا ہے کہ صرف 25 فیصد ہسپانوی بالغ ٹرمپ کے بارے میں مثبت نظریہ رکھتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار پچھلے سروے کے مقابلے میں کافی کم ہیں، جو ریپبلکن لیڈر کے دوسری بار صدر بننے سے ٹھیک پہلے کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ تعداد 44 فیصد تھی۔ اس کے علاوہ ملک کو غلط سمت میں لے جانے کی بات کہنے والے ہسپانوی بالغوں کا فیصد بھی بڑھ گیا ہے۔ یہ مارچ میں 63 فیصد تھا، جو اب بڑھ کر 73 فیصد ہو گیا ہے۔

اقتصادی تشویش بنی بنیادی وجہ
یہ تبدیلی مستقبل کے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے لیے مشکل کھڑی کر سکتی ہے۔ نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کے اقتصادی بحالی کے وعدوں کے باوجود ہسپانوی بالغ ابھی بھی کل امریکیوں کے مقابلے میں زیادہ مالی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔ اے پی ووٹ کاسٹ کے مطابق ہسپانوی ووٹر کل ووٹروں کا 10 فیصد حصہ ہوں گے۔

ووٹروں نے ظاہر کی مایوسی
کیلیفورنیا کے 30 سالہ گودام کے ملازم الیخاندرو اوچوآ نے اس مایوسی کو ظاہر کیا۔ اوچوآ خود کو ریپبلکن مانتے ہیں اور انہوں نے پچھلے سال ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا، لیکن اب وہ صدر سے ناخوش ہیں۔ اوچوآ نے کہا، "وہ بنیادی طور پر پرانی یادوں پر انحصار کر رہے تھے، 'ارے، یاد ہے، کووِڈ سے پہلے؟ چیزیں اتنی مہنگی نہیں تھیں' ۔ لیکن اب ایسا ہے کہ، ٹھیک ہے، آپ عہدے پر ہیں۔ میں ابھی بھی کریانے کی دکان پر گندگی جھیل رہا ہوں۔ میں ابھی بھی بہت زیادہ پیسہ خرچ کر رہا ہوں... وہ بل ابھی بھی بہت مہنگا ہے'۔