ممبئی : شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کے درمیان مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ریاست میں کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے اور ان کی حکومت میں مسلم شہریوں کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ٹھاکرے نے مسلم کمیونٹی کے کچھ ممبران اسمبلی کی قیادت میں وفد کو یہ بھروسہ دلایا، جنہوں نے وزیر اعلیٰ سے پیر کو ملاقات کی۔

وفد کا حصہ رہے این سی پی ممبر اسمبلی نواب ملک نے کہا کہ نوی ممبئی کے کھارگھر میں واقع ڈٹینشن سینٹر منشیات کی سمگلنگ میں ملوث غیر ملکی شہریوں کے لئے ہے۔ملک کی نیشنلسٹ کانگرس پارٹی (این سی پی) ٹھاکرے قیادت' مہاراشٹر وکاس اگھاڑی' حکومت کا حصہ ہے۔ ملک نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف 38 لوگ وہاں(کھارگھر ڈٹینشن سینٹر) رکھے جا سکتے ہیں۔یہ اپنے اصل ملک میں حوالگی کئے جانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کے لئے ہے۔این سی پی لیڈر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں رکھنی چاہئے۔میری حکومت کسی مذہب یا کمیونٹی کے شہریوں کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچنے دے گی۔میں ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی اپیل کرتا ہوں۔

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ ایکناتھ شندے، وزیر صنعت سبھاش دیسائی، پولیس ڈائریکٹر جنرل سبودھ جیسوال، ممبئی پولیس کمشنر سنجے بروے، شیوسینا ممبر اسمبلی عبدالستار اور کانگرس ایم ایل اے امین پٹیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو دہلی میں ایک ریلی میں کانگرس، اس کے اتحادیوں اور اربن نکسلیوں پر مسلمانوں کو ڈٹینشن سینٹر میں بھیجے جانے کی افواہ پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔
وہیں، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے پیر کو کہا تھا کہ ان کی حکومت نے ان غیر ملکی شہریوں کو عارضی طور پر رکھنے کے لئے ایک مرکز بنانے کی تجویز رکھی تھی، جن کا ویزا ختم ہو گیا ہے، لیکن اس طرح کے مرکز کو ڈٹینشن سینٹر کہنا غلط ہوگا۔