National News

مرکزی حکومت کے تحت نیا صوبہ بنے گا لداخ، جانیں کیا ہے اس کی شناخت

مرکزی حکومت کے تحت نیا صوبہ بنے گا لداخ، جانیں کیا ہے اس کی شناخت

نئی دہلی: 2011 کی مردم شماری کے مطابق لداخ کی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار 289 ہے۔ یہاں کی تعداد اہم طور پر لیہہ اور کارگل کے درمیان بنٹی ہوئی ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق کارگل کی تعداد 1 لاکھ 40 ہزار 802 تھی جبکہ لیہہ کی آبادی 1 لاکھ 33 ہزار 487 ہے۔ کارگل ضلع میں شیعہ مسلم  اکثریت میں ہیں تو وہیں لیہہ میں قریب 66 فیصدی لوگ بودھ مذہب کو مانتے ہیں۔ دونوں ہی اضلاع میں رہنے والوں کی ہمیشہ سے مختلف مانگ رہی ہے۔ ایک طرف جہاں لداخ بودھسٹ ایسوسی ایشن جموں کشمیر کو الگ صوبے کا درجہ دیتے ہوئے لداخ کو مرکزی حکومت کے تحت صوبہ بنا دینے کی مانگ کرتے آئے ہیں تو وہیں مسلم اکثریت والے کارگل کے شہری اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لداخ جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت کا بھی ایک حصہ رہنا چاہئے۔ 
ایک وقت پر لداخ وسط ایشیا سے کاروبار کے لئے بڑا گڑھ مانا جاتا تھا۔ پرانے دور میں سلک روٹ اور ایک برانچ لداخ علاقے سے ہی ہوکر گذرتی تھی۔ دوسرے ممالک کے تاجر یہاں اونٹ، گھوڑے، کھچر، ریشم اور قالین کی تجارت کرنے آتے تھے اور بدلے میں ہندوستان سے مصالحے جڑی بوٹیان وغیرہ لے کر جاتے تھے۔ 
ہماچلی پہاڑ سے گھرا لداخ اپنی قدرتی بناوٹ اور خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے۔ شمال میں کارا کورم  پہاڑ جنوب میں ہمالیہ پہاڑ کے درمیان  میں سے بسا ہے۔ اس کے شمال میں چین اور مشرق میں تبت کی سرحدیں ہیں۔ یہاں پر زیادہ ٹھنڈ ہونے کی وجہ سے ندیاں سال کے کچھ وقت ہی بہہ پاتی ہے۔  باقی وقت میں ٹھنڈ کی وجہ سے جمی رہتی ہیں۔ یہاں کی اہم ندی سندھو ہے، 1947 میں ملک کے آزاد ہونے کی وجہ سے ساتھ ہی پاکستان نے کشمیر پر حملہ کر دیا تھا۔ جس وجہ اس نے یہاں کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ جس کے بعد سندھو کا تھوڑا ہی حصہ لداخ سے بہتا ہے۔ 
 



Comments


Scroll to Top