Latest News

خالصتان کی حمایت اب مزیدنہیں چلے گی ، کینیڈا نے اس کو قومی سلامتی کے لئے خطرہ بتایا

خالصتان کی حمایت اب مزیدنہیں چلے گی ، کینیڈا نے اس کو قومی سلامتی کے لئے خطرہ بتایا

نیشنل ڈیسک: کینیڈا کی اعلی سکیورٹی ایجنسی نے بڑا اور سنجیدہ بیان دیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اب خالصتانی سرگرمی کو محض ایک نظریاتی یا سیاسی مسئلہ نہیں سمجھا جا سکتا بلکہ اسے قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس انتباہ کے بعد سکھ برادری کو ہوشیار رہنا چاہیے، خاص طور پر وہ لوگ جو خالصتان کے نام پر کینیڈا میں پناہ لے رہے ہیں یا اس نظریے کو فروغ دے رہے ہیں۔
سکھ برادری کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت
سکیورٹی ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ کینیڈا میں مستقل رہائش یا سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے خالصتان کے نام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ وہ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ خالصتانی نظریے کی وجہ سے وہ ہندوستان میں ظلم و ستم کا شکار ہیں اور اسی بنیاد پر وہ سیاسی پناہ حاصل کر رہے ہیں۔ کچھ معاملات میں، لوگوں نے اپنا کیس مضبوط کرنے کے لیے پیسے دے کر سپورٹ لیٹر بھی خریدے ہیں۔ ان خطوط سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شخص خالصتانی نظریے کا حامی ہے اور ہندوستان میں اس کی جان کو خطرہ ہے۔
اگر آپ خالصتان کی حمایت کرتے ہیں یا اس کی تنظیموں کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کر رہے ہیں، چاہے وہ نظریاتی، مالی طور پر یا نیٹ ورکس کے ذریعے، آپ کینیڈا کی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں کے تحت آ سکتے ہیں۔
اس کا مطلب ہے:

  • گرفتاری کا خطرہ
  • ہندوستان سونپنا  
  • عمر قید تک کی سزا

بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ خالصتان کی حمایت کرنا ایک سیاسی نظریہ ہے، جسے وہ آزادانہ طور پر رکھنے کا حق رکھتے ہیں۔ لیکن اب، کینیڈا جیسے ممالک اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھ رہے ہیں، یہ نظریہ اب صرف سیاسی خطرہ نہیں ہے بلکہ ایک مجرمانہ خطرہ ہے۔
خالصتانی تحریک کیا ہے اور یہ کیوں خطرہ بن گئی ہے؟
خالصتانی تحریک پنجاب کو ہندوستان سے الگ کرکے ایک الگ ملک بنانا چاہتی ہے۔ اگرچہ یہ نظریہ ہندوستان میں بہت محدود ہے، لیکن بیرون ملک خاص طور پر کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ میں اسے کچھ کمیونٹیز نے فروغ دیا ہے۔ ان سرگرمیوں کے پیچھے اکثر ایسی تنظیمیں ہوتی ہیں جو تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پائی جاتی ہیں۔
کینیڈین حکومت کی رپورٹ کیوں اہم ہے؟
اس رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد کینیڈین حکومت کا موقف واضح ہو گیا ہے کہ وہ اب کسی ایسی تنظیم یا فرد کو برداشت نہیں کریں گے جو ملک کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہو۔ یہ انتباہ محض ایک دستاویز نہیں بلکہ سکھ برادری کے لیے ایک سنجیدہ اشارہ ہے کہ اب انہیں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
 



Comments


Scroll to Top