انٹرنیشنل ڈیسک: برازیل کے ویدانتا آچاریہ جونس ماسیٹی، جنہیں احترام سے 'آچاریہ وشواناتھ' کہا جاتا ہے، کو حال ہی میں ہندوستانی ثقافت کے عالمی فروغ میں ان کی بے مثال خدمات کے لیے حکومت ہند نے 'پدم شری' یوارڈسے نوازا ہے۔ ان کی کوششوں سے ہندوستانی ثقافت اور روحانیت کی خوشبو صدیوں سے دنیا کے کونے کونے تک پہنچی ہے۔ اس خدائی خوشبو نے نہ صرف اہل وطن بلکہ غیر ملکیوں کو بھی ہندوستانی علم کی طرف راغب کیا ہے۔
سائنس سے روحانیت تک کا سفر
جونس میسیٹی برازیل میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی زندگی میں ان کا رجحان سائنس اور مالیات کی طرف تھا۔ مکینیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اسٹاک مارکیٹ میں کام کیا لیکن جلد ہی وہ اس مادی زندگی سے بیزار ہو گئے ۔ اپنے آپ کو جاننے کی شدید خواہش ان کے اندر پیدا ہوئی جس نے اسے خود دریافت کی راہ پر گامزن کیا۔ یہ اندرونی سفر انہیں ہندوستان کی مقدس سرزمین پر لے آیا - جہاں انہوںنے ویدانت اور یوگا کی گہری تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے مشہور ویدانتاچاریہ سوامی دیانند سرسوتی کے آشرم میں رہ کر ویدانت کے گہرے اصولوں کا مطالعہ کیا۔ سوامی دیانند کی موجودگی میں، انہوں نے ہندوستانی فلسفہ کی گہرائیوں کو سمیٹ لیا اور ویدانت کے جوہر کو سمجھا۔

'وشوا ودیا' کے ذریعے بیدار روحانی علم
ہندوستان سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد، جونس برازیل واپس آئے، لیکن وہ صرف ایک متلاشی کے طور پر واپس نہیں آئے، بلکہ مشنری شعور کے ساتھ واپس آئے۔ انہوں نے برازیل کے پیٹروپولیس میں 'وشوا ودیا' کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جو اب ویدانت اور ہندوستانی روحانیت کے فروغ کا مرکز بن چکا ہے۔ 'وشوا ودیا' آج نہ صرف برازیل بلکہ پورے لاطینی امریکہ میں ویدانت، یوگا، بھگواد گیتا، سنسکرت اور رامائن جیسے مضامین کا پرچار کرتی ہے۔ ان کے انداز کی سادگی، گہرائی اور عملی انداز نے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ طلباءکو متاثر کیا ہے۔ وہ صرف علم ہی نہیں دیتا - وہ یہ بھی سکھاتا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ویدانت کو کیسے لاگو کیا جائے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی تعریف کی۔
حکومت ہند نے ان کے کام کی اہمیت کو تسلیم کیا اور سال 2024 میں انہیں پدم شری سے نوازا۔ یہ اعزاز صرف ایک شخص کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس جذبے کے لیے ہے جو ہندوستانی ثقافت کو عالمی سطح پر اپنانے کی طرف لے جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2020 میں 'من کی بات' پروگرام میں آچاریہ وشواناتھ کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ انہیں 'ہندوستان کا ثقافتی سفیر' بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ صرف تعریف ہی نہیں، بلکہ اس بات کی پہچان ہے کہ جونس جیسے لوگ اب پوری دنیا میں ہندوستان کی روح کو پہنچا رہے ہیں۔ آچاریہ وشواناتھ اس حقیقت کی زندہ مثال ہیں کہ ہندوستانی ثقافت سرحدوں کی پابند نہیں ہے۔ ان کی زندگی ثابت کرتی ہے کہ ویدانت اور ہندوستانی فلسفہ کی طاقت دنیا کو سمت دے سکتی ہے۔ پدم شری ایوارڈ صرف ایک تمغہ نہیں ہے بلکہ ہندوستانی جذبے کے عالمی کیریئر کے احترام کی علامت ہے۔