بزنس ڈیسک: جاپان نے 30 سال بعد سود کی شرحوں میں بڑا اضافہ کر کے دنیا بھر کے بازاروں کو حیران کر دیا ہے۔ ملک کی ادھار کی شرح بڑھ کر 2.8 فیصد ہو گئی ہے، جس سے دہائیوں سے سرمایہ کاروں کو منافع دینے والا 'ین کیری ٹریڈ' اب بحران میں پڑ گیا ہے۔ انویسٹمنٹ بینکر سارتھک آہوجا نے اسے بہت بڑی تباہی قرار دیا ہے۔
اس سے پہلے جاپان کی سود کی شرحیں تقریباً 0% ہوتی تھیں، جس سے بڑے ادارے سستا ین ادھار لے کر امریکہ اور بھارت جیسے بازاروں میں 4-8 منافع کماتے تھے۔ اگر شرحیں 3% پار کرتی ہیں، تو جاپان کا قرض (جو GDP کا 2.5 گنا ہے) سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس تبدیلی سے گھبرا کر سرمایہ کار غیر ملکی اثاثے بیچ کر جاپان کی ادھار چکانے کی کوشش کر سکتے ہیں، جس کا اثر عالمی شیئر بازاروں پر دکھائی دے سکتا ہے۔
سود کی شرحیں کیوں بڑھیں؟
25 سال میں پہلی بار جاپان میں مہنگائی 2.5فیصد سے اوپر گئی ہے، جبکہ حقیقی اجرتیں نہیں بڑھیں۔ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے بینک آف جاپان سود کی شرحیں بڑھانے پر مجبور ہے۔ اگست 2024 میں صرف 0.25فیصد اضافہ ہونے سے ہی نکّےئی 12% گر گیا تھا۔
بھارت پر کیا اثر؟
- سستی سرمایہ کی دستیابی کم ہو سکتی ہے۔
- جاپانی سرمایہ کار اپنا پیسہ واپس جاپان لے جا سکتے ہیں۔
- بھارتی شیئر اور بانڈ بازار میں جاپانی سرمایہ کاری کی رفتار سست پڑ سکتی ہے۔
- کیری ٹریڈ کے منافع کم ہونے سے عالمی فنڈ فلو متاثر ہوگا۔
- آہوجا نے سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا ہے -اس وقت خطرناک داو¿ سے بچیں، سرمایہ کی حفاظت زیادہ ضروری ہے۔