National News

آرٹیکل 370 پر حکومت کی تنقید کرنے والی برطانوی  ممبر پارلیمنٹ کو ہندوستان میں نہیں ملا داخلہ

آرٹیکل 370 پر حکومت کی تنقید کرنے والی برطانوی  ممبر پارلیمنٹ کو ہندوستان میں نہیں ملا داخلہ

نئی دہلی :جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات کو ہٹائے جانے کے فیصلے کی مخالفت کرنے والی کشمیر پر آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی صدر اور لیبر پارٹی کی رہنما ڈیبی ابراہم نے پیر کو دعویٰ کیا کہ انہیں ہندوستان آنے کی منظوری نہیں دی گئی۔ ہندوستان  میں داخلہ نہیں ملنے کے بعد برطانوی ممبر پارلیمنٹ کو نئی دہلی سے دبئی بھیج دیا گیا۔

PunjabKesari
رہنما ڈیبی ابراہم  ہندوستان کی کشمیر پالیسی کی سخت ناقد  رہی ہیں۔ تاہم، حکومت ہند نے ان کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انکو(پہلے ہی) اطلاع دے دی گئی تھی کہ ان کا ای ویزا منسوخ کر دیا گیا۔انہوں نے  ٹویٹ کیا کہ' پیر کی صبح وہ دہلی پہنچیں اور انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے، جو اکتوبر 2020 تک  تھا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ کو مناسب طریقے سے اطلاع دے دی گئی تھی کہ ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اور اس بات کی معلومات ہونے کے باوجود وہ دہلی آئیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ابراہم نے پی ٹی آئی سے کہا کہ انہیں '13 فروری سے پہلے کوئی میل نہیں ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے وہ سفر پر ہیں اور اپنے دفتر  سے دور ہیں۔

PunjabKesari
برطانوی ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ اپنے دستاویزات اور ای ویزا کے ساتھ امیگریشن ڈیسک کے سامنے پیش ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ 'افسر نے اپنی  سکرین پر دیکھا اور اپنا سر ہلانے لگا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میرا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے، انہوں نے میرا پاسپورٹ لے لیا اور قریب دس منٹ تک وہ غائب ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ 'جب وہ واپس آئے تو بڑے بدمزاج اور جارحانہ تھے، انہوں نے مجھ پر چلاتے ہوئے کہا، 'میرے ساتھ آئیے، میں نے ان سے کہا کہ میرے ساتھ اس طرح بات نہ کریں۔ تب مجھے ایک گھرے ہوئے علاقے میں لے گئے ۔انہوں نے (افسر نے) مجھے بیٹھنے کا حکم دیا اور میں نے انکار کر دیا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ کیا کریں گے یا وہ مجھے کہاں لے جائیں گے ،تو میں چاہتی تھی کہ لوگ مجھے دیکھیں۔ 

PunjabKesari
انہوں نے کہا کہ امیگریشن افسر پھر غائب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انہوں نے اپنی ایک رشتہ دار کو فون کیا جن کے ساتھ وہ ٹھہرنے والی تھیں۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ' کائی نے برطانوی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا اور انہوں نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ چل کیا رہا ہے ۔برطانوی ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ بعد میں  کئی امیگریشن افسر ان کے پاس آئے لیکن ان میں سے کسی کو معلوم نہیں تھا کہ ان کا ویزا کیوں منسوخ کیا گیا۔ 
انہوں نے کہا کہ 'یہاں تک کہ اس ڈیسک کے  انچارج معلو م ہو رہے شخص نے بھی کہا کہ انہیں معلوم نہیں ہے اور جو کچھ ہوا ہے، اس کے لئے انہیں افسوس ہے۔ برطانوی ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ  وہ انہیں ملک سے باہر بھیجے  جانے کا انتظار کر رہی ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top