Latest News

اسرو - ناسا نے کیا  1.5 ارب ڈالر کا نثار سیٹیلائٹ کا کامیاب تجربہ،زمین کی ہر دھڑکن پر ہوگی نظر

اسرو - ناسا نے کیا  1.5 ارب ڈالر کا نثار سیٹیلائٹ کا کامیاب تجربہ،زمین کی ہر دھڑکن پر ہوگی نظر

نیشنل ڈیسک: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو)اور امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے مل کر ایک بڑا مشن مکمل کرلیا ہے۔ 1.5 بلین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیانثار( NISAR ) سیٹلائٹ ،  بدھ کو سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا۔ اس سیٹلائٹ کا بنیادی مقصد زمین کی سطح پر ہونے والی معمولی تبدیلیوں کی مسلسل نگرانی کرنا ہے۔ نثار( NISAR ) سیٹلائٹ کا وزن 2393 کلوگرام ہے اور اسے ISRO کی اس کو اسرو کے جیو سنکرونس سیٹلائٹ یان (خلائی جہاز )(GSLV) سے خلا میں چھوڑا گیا۔ 
یہ سیٹیلائٹ دنیا کا پہلا ارتھ میپنگ سیٹلائٹ ہے ، جس میں  ڈوئل فریکونسی مصنوعی پرچر ریڈار (SAR) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے ۔ ناسا کا ایل بینڈ ریڈار اور اسرو کا ایس بینڈ ریڈار مل کر NISAR کو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے قابل بناتا ہے تاکہ وہ جنگلات کے نیچے، بادلوں کے پیچھے یا رات کے وقت بھی زمین کی سطح میں ہونے والی سب سے چھوٹی تبدیلیوں کو پکڑ سکے۔
مصنوعی اپرچر ریڈار کیا ہے؟
مصنوعی اپرچر ریڈار ایک ہی علاقے کی متعدد بار لی گئی تصاویر کو ملا کر اعلی معیار کی تصاویر بناتا ہے۔ یہ روایتی ریڈار سے کہیں زیادہ درست ہے اور مائکروویو ترنگوں کا استعمال کرتے ہوئے زمین کی سطح اور اشیا کی خصوصیات کا پتہ لگاتا ہے۔
نثار کی نظر زمین پر
NISAR ہر 97 منٹ میں زمین کا چکر لگاتا ہے اور تقریبا ہر 12 دن میں زمین کی تقریبا تمام زمین اور برف کی سطحوں کی تصاویر لیتا ہے۔ یہ سیٹلائٹ ہندوستان کے لیے خاص طور پر کارآمد ثابت ہوگا کیونکہ یہ موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے اثرات سے سب سے زیادہ کمزور ممالک میں سے ایک ہے۔
ہندوستان کو NISAR سے کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
NISAR سیٹلائٹ سے ملنے والا تقریباً حقیقی وقت کا مفت ڈیٹا ہندوستانی سائنسدانوں، ڈیزاسٹر مینیجرز اور پالیسی سازوں کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا۔ اس سے وہ ہمالیہ میں گلیشیئرز کی نقل و حرکت کی نگرانی کر سکیں گے، زلزلہ آنے سے پہلے فالٹ لائنوں میں تبدیلیوں کا پتہ لگا سکیں گے، زرعی سائیکلوں کی نگرانی کر سکیں گے اور پانی کے وسائل کا بہتر انتظام کر سکیں گے۔ ا سکے علاوہ  سیلاب، خشک سالی اور لینڈ سلائیڈنگ جیسی آفات کی بہتر پیشینگوئی کی جائے گی، جس سے آفات سے نمٹنے اور امدادی کارروائیوں میں تیزی آئے گی اور زیادہ موثر فیصلے ہوں گے۔
انڈیا ناسا تعاون اور مشن کی تاریخ
NISAR مشن کو تقریبا دس سال تک مشترکہ طور پر تیار کیا گیا۔ ISRO اور NASA نے  اپنے اپنے حصے کے ریڈار اور آلات کی تیاری ، تجربہ اوراسمبل کیا ۔ NASA کے JPL سینٹر نے S-band اور L-band کے ریڈار کو مربوط کیا اور ISRO نے سیٹلائٹ کے مین فریم اور پے لوڈز کو جمع کیا۔
لانچ کے بعد، NISAR مشن کے چار مراحل ہوں گے: تعیناتی، کمیشننگ، سائنس آپریشنز۔ تعیناتی کے دوران 12 میٹر قطر کے ریفلیکٹر کو سیٹلائٹ سے نکال دیا جائے گا۔ اس کے بعد 90 دن کی کمیشننگ ہوگی، جس میں سیٹلائٹ کے سسٹمز اور آلات کی جانچ اور مپائی شامل ہوں گے۔ کمیشننگ مکمل ہونے کے بعد، سیٹلائٹ باقاعدگی سے سائنسی ڈیٹا بھیجنا شروع کر دے گا۔
 



Comments


Scroll to Top