انٹر نیشنل ڈیسک: امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی حماس کی مبینہ خلاف ورزی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر ایک بار پھر زوردار حملے شروع کر دیے ہیں جن میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف)نے یہ حملہ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے "غزہ میں فوری حملے کرنے" کے حکم کے بعد کیا۔
راکٹ اور سنائپر حملے کے بعد اسرائیل کا جوابی وار
آئی ڈی ایف نے کہا کہ غزہ پر حملہ کرنے کے فیصلے سے پہلے امریکہ کو مطلع کیا گیا تھا۔ ایک فوجی افسر نے دعوی کیا کہ حماس کے جنگجوؤں نے پہلے اسرائیلی فورسز پر حملہ کیا۔ رفح علاقے میں تعینات اسرائیلی فوجیوں پر راکٹ پروپیلڈ گرینیڈ (آر پی جی)اور سنائپر فائرنگ کی گئی۔ حملے کے فورا بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے خبردار کیا کہ حماس کو آئی ڈی ایف اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے "بھاری قیمت چکانی پڑے گی" اور اسرائیل "بڑی طاقت سے جواب دے گا' ۔

ہوائی حملوں میں بچوں اور خواتین کی موت
وزیر دفاع کے بیان کے فوراً بعد غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن سے شہری ہلاکتیں ہوئیں۔
غزہ شہر: غزہ سول ڈیفنس نے بتایا کہ السبرا علاقے میں ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم تین خواتین اور ایک مرد ہلاک ہو گئے۔
خان یونس: جنوبی شہر خان یونس میں ایک اور حملے میں دو بچوں اور ایک خاتون سمیت پانچ افراد مارے گئے۔
ہسپتال کے قریب دھماکے: الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا کہ شمالی غزہ میں طبی سہولت کے قریب کم از کم تین دھماکے سنے گئے۔

لاش کی غلط شناخت پر بھی تنازعہ
اسی دوران اسرائیل نے حماس پر حال ہی میں واپس کیے گئے ایک قیدی کے باقیات کی غلط شناخت کرنے کا الزام بھی لگایا ہے جو ایک مغویہ کے ( باقیات) تھے جس کی لاش دو سال پہلے برآمد ہوئی تھی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ وہ حماس کی جانب سے واپس کی گئی باقیات کی جانچ کے بعد اگلے اقدامات پر فیصلہ کریں گے۔
حماس کا انکار: حماس نے اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے لیکن جنگ بندی برقرار رکھنے کے اپنے عزم کی تصدیق کی ہے۔
اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والے اس تنازعے میں اب تک کم از کم 68,527 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 170,395 زخمی ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے دوران اسرائیل میں 1,139 افراد مارے گئے تھے اور 250 سے زیادہ کو قید کر لیا گیا تھا۔