نیشنل ڈیسک: امریکہ کے اونچے ٹیرف اور عالمی غیر یقینی حالات کے باوجود ہندوستان کی معاشی رفتار پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ بلکہ جاری مالی سال میں معیشت مضبوطی سے آگے بڑھتے ہوئے 7 فیصد کی شرح نمو حاصل کر سکتی ہے۔ یہ کہنا ہے ملک کے چیف اکنامک ایڈوائزر (CEA) وی اننت ناگیشورن کا۔
A ریٹنگ کی طرف بڑھتا ہندوستان
انڈیا میری ٹائم ویک (IMW) کے دوران ناگیشورن نے کہا کہ تینوں بڑی عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے حال ہی میں ہندوستان کی کریڈٹ ریٹنگ آؤٹ لک کو پازیٹو کیا ہے۔ انہوں نے کہا اگر ملک موجودہ سمت میں آگے بڑھتا رہا تو جلد ہی ہندوستان A ریٹنگ کیٹیگری میں پہنچ سکتا ہے۔ ناگیشورن کے مطابق، ہندوستانی معیشت کی جدوجہد کرنے کی صلاحیت، حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ہندوستانی ریزرو بینک (RBI) کے متوازن رویے نے ملک کو ایک آرام دہ معاشی حالت میں برقرار رکھا ہے۔
امریکی محصولات کا اثر نہیں، پالیسیوں سے بڑھی طاقت
چیف اکنامک ایڈوائزر نے کہا کہ امریکی ہائی ٹیرف جیسی چیلنجز کے باوجود ہندوستان کی ترقی کی رفتار قائم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس میں ریلیف، جی ایس ٹی اصلاحات اور پالیسی اقدامات نے مل کر جاری مالی سال میں تقریبا 7 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو کی بنیاد تیار کی ہے۔ فروری 2025 میں ناگیشورن نے اندازہ لگایا تھا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 6.3 فیصد رہے گی، جسے امریکی محصولات کے اثر کو دیکھتے ہوئے گھٹا کر 6 فیصد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا لیکن اب طلب اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے کیے گئے بروقت اقدامات نے معیشت کو پھر سے مضبوط کر دیا ہے۔
RBI کے اقدامات سے ملا توازن
بینک لون میں سست روی کو لے کر پوچھے گئے سوال پر ناگیشورن نے کہا کہ ہمیں صرف بینک قرض پر نہیں بلکہ کل سرمایہ کے بہاؤ (Total Resource Mobilisation) پر دھیان دینا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر بینک قرض دہندگان، کمرشل پیپرز، ڈپازٹ سرٹیفیکیٹس اور ایکویٹی مارکیٹس کے ذریعے بھی بڑی مقدار میں سرمایہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ RBI کے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے چھ برسوں میں کل وسائل کے حصول میں 28.5 فیصد سالانہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔
سمندری صنعت کے لیے 300 ارب ڈالر کی ضرورت
اسی پروگرام میں IFSCA کے چیئرمین کے- راجارامن نے کہا کہ ہندوستان کی شپنگ، پورٹس اور میرین انڈسٹری کو آنے والے برسوں میں 300 ار کے- راجارامن نے کہا کہ ہندوستان کی شپنگ، پورٹس اور میرین انڈسٹری کو آنے والے برسوں میں 300 ارب ڈالر سیب ڈالر سے زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سرمایہ کو جمع کرنے میں گفٹ سٹی (GIFT City) ایک مؤثر بین الاقوامی پلیٹ فارم کے طور پر ابھر رہا ہے۔