لندن: کینبرا سے 'دی کنورسیشن ' کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے لیے یہ وقت بے حد مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ جولائی 2024 میں لیبر پارٹی نے 411 نشستیں جیت کر تاریخی اکثریت حاصل کی تھی، لیکن اب حالات تیزی سے ان کے خلاف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اگرچہ نشستوں میں بڑی جیت ملی، لیکن لیبر پارٹی کو صرف 33.7 فیصد عوامی ووٹ ملے۔ یعنی ملک کی سیاست شدید طور پر بٹی ہوئی ہے۔ کئی لیبر ارکانِ پارلیمنٹ بہت کم مارجن سے جیتے تھے اور موجودہ سروے بتاتے ہیں کہ اگر اگلا انتخاب ہوا تو پارٹی کی نشستیں گھٹ کر 100 تک رہ سکتی ہیں۔
حکومت کی غلطیاں اور مسلسل یو ٹرن
- اسٹارمر حکومت نے کئی فیصلوں پر خود ہی پیچھے ہٹ کر عوام اور ارکانِ پارلیمنٹ کا اعتماد کم کر دیا۔
- پی آئی پی ویلفیئر کٹوتی کے وعدے پر شدید تنازع، 120 سے زائد ارکانِ پارلیمنٹ کی ناراضی
- دفاعی اخراجات بڑھانے کے بدلے غریبوں پر بوجھ بڑھانے کی تنقید۔
- وزیر خزانہ ریچل ریوز کو پینشن یافتگان کی سردیوں کی ایندھن امداد کی کٹوتی واپس لینی پڑی۔
- ٹیکس نہ بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کے اشارے دے رہی ہیں۔
- ان اقدامات نے حکومت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
اقتصادی چیلنجوں کا پہاڑ
برطانیہ کا سرکاری قرض 2004 تک مجموعی ملکی پیداوار کے 96 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ آج بھی حالات سخت ہیں۔ اسٹارمر کو معیشت کو درست راہ پر لانے کے لیے صبر اور سخت فیصلوں دونوں کی ضرورت ہے، جو عوام کو سمجھانا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لیبر پارٹی کے نئے قواعد کے مطابق، اگر 20 فیصد ارکانِ پارلیمنٹ (81 ایم پی)کسی دوسرے رہنما کی حمایت میں دستخط کر دیں، تو قیادت کی تبدیلی کا عمل فورا ًشروع ہو سکتا ہے۔ اب لیبر رہنما کو کبھی بھی چیلنج دیا جا سکتا ہے، اور یہ اصول اسٹارمر کے لیے خطرہ بڑھا رہا ہے۔ اگرچہ تاریخ میں آج تک کسی موجودہ لیبر وزیراعظم کو پارٹی نے نہیں ہٹایا ہے۔