انٹر نیشنل ڈیسک: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کے روز اپنے ملک پر حالیہ حملے پر اسرائیل پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت کو سخت سزا دی جائے گی اور اس حملے کے پیچھے جو بھی ہے اسے بخشا نہیں جائے گا۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'IRNA' نے خامنہ ای کا بیان جاری کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں ایران کی فوج کے کئی اعلیٰ حکام اور سائنسدان ہلاک ہوئے ہیں۔
خامنہ ای نے اسرائیل پر سنگین الزامات لگائے
آیت اللہ خامنہ ای نے اس حملے کو ’جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں اسرائیل کے ’شیطانی اور خون آلود ہاتھ شاامل ہیں۔ اسرائیل کے عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے رہائشی علاقوں پر حملے کرکے اپنی بدنیتی کا ثبوت دیا ہے۔ ان کا یہ بیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتحال کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس حملے میں فوج کے اعلیٰ حکام اور سائنس دان مارے گئے۔
IRNA کے مطابق اس حملے میں ایران کی عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کرنے والے کئی اعلیٰ حکام اور سائنسدان بھی شہید ہوئے ہیں۔ اس حملے نے نہ صرف ایران کے فوجی ڈھانچے کو دھچکا پہنچایا ہے بلکہ علاقائی سلامتی کی صورتحال کو بھی غیر یقینی کی صورت حال میں ڈال دیا ہے۔
خطے میں بڑھتی کشیدگی، عالمی برادری کی تشویش
ایران اور اسرائیل کے درمیان اس قسم کی فوجی کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کے خطے میں سلامتی کے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ عالمی برادری نے اس پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں فریقوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اس صورتحال کے پرامن حل پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
مستقبل کے امکانات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے سخت ردعمل کا امکان ہے جس سے علاقائی تنازعہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ ایسے وقت میں تمام ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ مذاکرات اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کریں، تاکہ اس کشیدگی پر قابو پایا جا سکے اور بڑے پیمانے پر فوجی تصادم سے بچا جا سکے۔