نیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع اب صرف حملوں تک محدود نہیں رہا۔ 19 جون کی صبح ایران کے میزائل حملے نے جنوبی اسرائیل کے شہر بیر شیبہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ اس حملے میں سوروکا اسپتال کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ ملک بھر میں زخمیوں کی تعداد 240 تک پہنچ گئی، ایرانی میزائل کے براہ راست ہسپتال سے ٹکرانے کے بعد چاروں طرف دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ہنگامی خدمات فوری طور پر حرکت میں آگئیں۔ ہسپتال کے عملے نے بتایا کہ جیسے ہی ہوائی حملے کا سائرن بجا، چند ہی سیکنڈ میں زور دار دھماکہ ہوا۔ یہ اتنا طاقتور تھا کہ اس کی گونج قریبی بنکروں اور محفوظ کمروں میں بھی سنائی دی۔
اسرائیل نے پہلے ایران پر حملہ کیا تھا
اس حملے سے چند گھنٹے قبل، اسرائیلی فضائیہ نے دو ایرانی جوہری مقامات پر ایک بڑا حملہ کیا تھا- اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر اور نتنز یورینیم افزودگی مرکز۔ اسرائیل کا دعوی ہے کہ یہ حملے ایران کی جوہری بم بنانے کی صلاحیت کو روکنے کی کوشش تھے۔ تاہم، ایران نے بروقت ان مراکز کو خالی کر دیا، اس طرح تابکاری کے خطرے کو ٹالا گیا۔
تل ابیب کے قریب عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا
ایران کے جوابی حملے میں ہسپتال کے علاوہ تل ابیب کے علاقے رامات گن میں ایک فلک بوس عمارت کی بنیاد بھی بری طرح ہل گئی۔ قریبی پیزا دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ پرانے اپارٹمنٹس کو بھی نقصان پہنچا۔ مقامی رہائشی اشعر عدیو نے کہا کہ "یہ ایک جوہری دھماکے کی طرح محسوس ہوا۔
ایران کے ' مسٹری میزائل' میں کیا خاص بات ہے؟
رپورٹ کے مطابق ایران نے ممکنہ طور پر ایک ایسا میزائل استعمال کیا ہے جس میں متعدد وار ہیڈز یعنی کئی سر تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ہی میزائل سے کئی سمتوں میں حملے کیے جا سکتے ہیں۔ اس طرح کے میزائل اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی نظام کو بھیدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ بیک وقت متعدد مقامات کو نشانہ بناتے ہیں۔ اگرچہ اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن ایران نے اس سے قبل اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
اسرائیل کا شدید ردعمل
حملے کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سخت لہجے میں کہا کہ اگر ہم نے اپنے مقاصد حاصل کرنا ہیں تو "ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کو مزید زندہ نہیں رہنا چاہیے۔اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ اب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔