نیشنل ڈیسک: ایران نے روس کو اپنا قابل اعتماد دفاعی پارٹنر ماننا بند کر دیا ہے اور اب چین کے ساتھ ایک بڑا دفاعی معاہدہ کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس تبدیلی نے عالمی سیاسی اور سلامتی کے ماحول کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ آئیے اس نئے طریقہ کار اور اس کے اثرات کے پیچھے کی وجوہات کو سمجھیں۔ ایران کئی سالوں سے روس کو اپنا مضبوط اور قابل اعتماد اتحادی سمجھتا رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں صورتحال بدل گئی ہے۔ ایران نے روس کو ناقابل اعتماد اتحادی قرار دیتے ہوئے اس کی پالیسیوں اور حمایت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اب تہران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کی طرف بڑھ رہا ہے۔
چین کے ہتھیاروں کوکیوں مانا جارہا ہے گیم چینجر؟
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کے جدید ہتھیار جیسے J-10C لڑاکا طیارے، HQ-9 فضائی دفاعی نظام اور الیکٹرانک وارفیئر (EW) سسٹم ایران میں بڑی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ یہ نظام ایران کی دفاعی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں اور علاقائی سلامتی کے توازن کو متاثر کر سکتے ہیں۔ چین کے یہ ہتھیار روس کے ہتھیاروں سے زیادہ موثر اور جدید سمجھے جاتے ہیں۔
ایران اور چین کے دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات
اگر یہ دفاعی معاہدہ ایران اور چین کے درمیان طے پا جاتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اس کے علاوہ، یہ مشرق وسطی اور آس پاس کے ممالک میں سلامتی کی سمت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس سے طاقت کے علاقائی توازن میں بڑی تبدیلی آئے گی۔