دبئی: ایران اور امریکہ کے درمیان تہران کے تیزی سے پھیلتے ہوئے جوہری پروگرام کو لیکر اتوار کو مذاکرات کا چوتھا دور شروع ہوا۔ افسران نے یہ جانکاری دی ۔ یہ بات چیت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس ہفتے مغربی ایشیا کے دورے سے عین قبل ہو رہی ہے۔ عمان میں ہونے والے اس مذاکرات کی ثالثی عمان کے وزیر خارجہ بدر البُسیدی کریں گے۔ امریکی حکام کاماننا ہے کہ مذاکرات کے پچھلے دوروں کی طرح بالواسطہ اور براہ راست مداخلت بھی شامل ہو گی، لیکن مسقط اور روم میں ہونے والے دوسرے دوروں کی طرح ان کے بارے میں تفصیلات ابھی بھی بہت کم ہیں۔
ان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں امریکہ کی طرف سے اسلامی جمہوریہ پر عائد بعض سخت اقتصادی پابندیوں کو ہٹانا اور دونوں ملکوں کے درمیان نصف صدی سے جاری دشمنی کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ بارہا دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وہ ایران کے پروگرام کو نشانہ بنا کر فضائی حملے کریں گے۔ ایرانی حکام نے بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے یورینیم کے ذخائر کو ہتھیاروں کی سطح تک افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
دریں اثنا اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسے خطرہ محسوس ہوا تو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر دے گا، جس سے مغربی ایشیا میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کی وجہ سے خطے میں پہلے ہی تنا زیادہ ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اعلان کیا کہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے امریکی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔