National News

گورپرب کے موقع پر سکھ یاتریوںکے پاکستان جانے کو لے کر بھارتی حکومت کا بڑا فیصلہ

گورپرب کے موقع پر سکھ یاتریوںکے پاکستان جانے کو لے کر بھارتی حکومت کا بڑا فیصلہ

لندن: حکومت ہند کی وزارت داخلہ نے نومبر 2025 میں گرو نانک صاحب جی کے پرکاش پرب کے موقع پر ”سیکیورٹی حالات“ کا حوالہ دیتے ہوئے سکھ یاتریوں کے پاکستان سے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے اور کوئی بھی سکھ یاتری بھارت سے پاکستان نہیں جا سکے گا۔ اس فیصلے سے سکھوں میں کافی غصہ ہے۔ غیر ملکی سکھوں نے کہا کہ حکومت ہند کی طرف سے سکھوں کو ان کے اصل روحانی مراکز سے الگ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور صاحب کوریڈور جو کہ سکھ برادری کے لیے ایک تاریخی دروازہ تھا وہ بھی بند پڑاہے۔ اس راہداری کو افتتاح کے وقت ”امن کی نشانی“ کے طور پر پیش کیا گیا تھا لیکن حقیقت میں یہ بھیسیاسی کھیل کا شکار ہو گیا۔ جب بھی پاک بھارت تعلقات میں تناو¿ بڑھتا ہے تو سب سے پہلے سکھوں کا یہ روحانی راستہ بند کیا جاتا ہے۔

سکھوں کا ماننا ہے کہ ان کا مذہبی سفر بین الاقوامی سیاست پر قربان ہے۔ کیا ہندوستان میں رہنے والے سکھوں کی آزادی کا انحصار صرف حکومتوں کے درمیان تعلقات پر ہوگا؟ بھارتی حکومت ہمیشہ سکھوں کو ان کے اصلی مراکز ننکانہ صاحب، کرتارپور صاحب اور پنجاب کے تاریخی گرودواروں سے دور رکھنے کی کوشش کرتی ہے، کیونکہ جب سکھ اپنی سرزمین اور روحانی اصل سے جڑتے ہیں تو ان کی الگ شناخت اور خود انحصاری کا جذبہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ سکھوں کی مذہبی آزادی کسی بھی حکومتی اعلان یا ممانعت پر منحصر ہے۔ سکھ فیڈریشن کے سابق سربراہ بھائی کلونت سنگھ نے کہا کہ یہ پابندی صرف یاترا پر پابندی نہیں ہے بلکہ یہ ایک بڑا پیغام ہے کہ سکھوں کے لیے سیاسی میدان بنانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
 



Comments


Scroll to Top