واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ہندوستان اور روس کو ان کے قریبی تعلقات پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں ممالک اپنی "مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ پاتال (نیچے )لے جا سکتے ہیں۔ امریکی صدر نے یہ ریمارکس نئی دہلی اور ماسکو پر تنقید کرتے ہوئے کیے، جب انہوں نے ہندوستان کے خلاف چند گھنٹوں پہلے 25 فیصد ٹیرف لگانے اور روس کے ساتھ اس کی تجارت کے لئے "جرمانے" کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پراوہ نہیں کہ ہندوستان روس کے ساتھ کیا کرتا ہے ۔ وہ اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جاسکتے ہیں، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے ہندوستان کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے، ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں۔
https://x.com/Sputnik_India/status/1950789721006956980

ٹرمپ نے بدھ کو یکم اگست سے ہندوستان پر 25 فیصد سے زیادہ ٹیرف کا اعلان کیا۔ انہوں نے روس سے خام تیل اور فوجی سازوسامان کی خریداری پر ہندوستان پر جرمانے کا بھی اعلان کیا۔ یہ حیران کن اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے ، جب اس سے ایک دن پہلے ہی ہندوستانی حکام نے کہا تھا کہ ایک امریکی تجارتی وفد تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے 25 اگست سے ہندوستان کا دورہ کرے گا۔ اس اعلان کو امریکہ کے مطالبات ماننے کے لیے ہندوستان پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس نے حال ہی میں جاپان، برطانیہ اور یورپی یونین (EU) جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ سازگار تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ٹرمپ نے ہندوستان کی تجارتی پالیسیوں کو 'انتہائی مشکل اور ناخوشگوار' قرار دیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے! اسی لیے ہندوستان کو یکم اگست سے روس سے خریداری پر 25 فیصد ڈیوٹی اور 'جرمانہ' ادا کرنا پڑے گا۔" یہ جرمانہ اس لیے لگایا گیا کیونکہ ہندوستان نے روس سے تیل اور فوجی ساز و سامان کی بڑی خریداری کی ہے۔ ہندوستان پہلا ملک ہے جسے روسی درآمدات پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ روس سے ہندوستان کی خام تیل کی درآمد روس-یوکرین جنگ سے پہلے کل خریداری کا 0.2 فیصد تھی، جو اب بڑھ کر 35-40 فیصد ہو گئی ہے۔ چین کے بعد روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہندوستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان ہمارا دوست ہے، ہم نے گزشتہ کئی سالوں میں ان کے ساتھ نسبتاً کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ان کے پاس سب سے سخت اور ناگوار غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے روس سے اپنے فوجی سازوسامان اور توانائی کی مصنوعات ایسے وقت میں خریدی ہیں جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں " نسل کشی " بند کرے۔