انٹرنیشنل ڈیسک: بھارت نے پاک بھارت جنگ بندی میں ’فیصلہ کن کردار‘ ادا کرنے کے امریکہ کے دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ معاہدہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی سطح پر براہ راست بات چیت کا نتیجہ ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں تھا۔ مصری کے مطابق ہفتہ کی سہ پہر 3 بجکر 35 منٹ پر پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ہندوستانی ڈی جی ایم او کو فون کیا جس میں دونوں فریقین نے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جاری فوجی کارروائیوں کو روکنے پر اتفاق کیا۔
https://www.instagram.com/p/DJee1cYzD5-/?utm_source=ig_web_copy_link
اس کے تحت شام 5 بجے سے زمینی، فضائی اور سمندری تمام محاذوں پر جنگ بندی نافذ کردی گئی۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکہ کے سفارتی اقدام اور ثالثی کا نتیجہ ہے۔ سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس نے اس بیان کی بازگشت کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیںدونوں ممالک کی قیادت پر فخر ہے اور امریکہ نے اس تاریخی قدم تک پہنچنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کشمیر کا حل تلاش کرنے کی بھی بات کی۔
اگرچہ بھارت نے واضح طور پر کسی بھی امریکی ثالثی کی تردید کی ہے لیکن بعض سفارتی ذرائع کا خیال ہے کہ امریکہ نے آئی ایم ایف کے قرض کے لیے پاکستان پر دباو¿ ڈالا۔ رپورٹس کے مطابق امریکہ نے عندیہ دیا تھا کہ اگر پاکستان جنگ بندی پر راضی نہیں ہوا تو اس کا ایک ارب ڈالر کا آئی ایم ایف قرض متاثر ہوسکتا ہے۔ بھارت پاکستان جنگ بندی کو ایک سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، لیکن خود کو اپنے ”ہیرو“ کے طور پر پیش کرنے کی امریکہ کی کوششوں نے بین الاقوامی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بھارت کا موقف واضح ہے۔ یہ فیصلہ دو خودمختار ممالک کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کا نتیجہ ہے نہ کہ کسی بیرونی طاقت کی سازش یا ثالثی کا نتیجہ ہے۔