انٹرنیشنل ڈیسک: کینیڈا کے گریٹر ٹورنٹو ایریا (جی ٹی اے) میں منعقدہ خالصہ ڈے پریڈ ایک بار پھر تنازعات میں گھر گئی۔ پریڈ کے دوران کچھ بنیاد پرست عناصر نے سٹیج سے ہندوستان اور ہندوستانی کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کیں۔ خاص طور پر ہندو برادری کو نشانہ بناتے ہوئے، ایک شخص نے میگا فون پر کہا کہ 8 لاکھ ہندوستانیوں کو واپس ہندوستان بھیج دو۔ اس بیان کے بعد حکومت ہند نے کینیڈا میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے ذریعے شدید احتجاج درج کرایا ہے۔
پریڈ میں کئی فلوٹس ( جھانکیوں) خالصتان حامی اورپاکستان حامی بینرز اور جھنڈے نظر آئے۔ ان میں سے کچھ پوسٹرز پر لکھا تھا ' کِل انڈیا' ( Kill India ) لکھا ہوا تھا اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تصاویر اور پیغامات کا استعمال کیا گیا تھا۔ پریڈ میں خالصتان کے حامیوں نے اسلام آباد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے پیغامات بھی شیئر کیے۔ ایک وائرل ویڈیو میں، ایک نامعلوم شخص کو میگا فون کے ذریعے یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا، 8 لاکھ بھارتیوں (ہندؤوں)کو واپس بھیج دو۔ مانا جارہا ہے کہ وہ کینیڈا میں آباد ہندوستانی ہندؤوں کی بات کر رہے تھے جن کی تعداد تقریبا 8 لاکھ ہے۔
ہندوستان کا جواب
حکومت ہندنے پیر کے روز کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا اور واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ ہندوستانی فریق نے مطالبہ کیا کہ کینیڈا نفرت اور بنیاد پرستی پھیلانے والے ہندوستان مخالف اور علیحدگی پسند عناصر کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ کینیڈا کے کثیر الثقافتی معاشرے کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ہندوستان اس معاملے پر پہلے بھی متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ خالصتانی حامیوں کی سرگرمیاں کینیڈا کی سرزمین پر ہندوستان کے خلاف نفرت پھیلانے کا ذریعہ بن چکی ہیں۔
کینیڈا میں کمیونٹی کا ردعمل
کینیڈین ہندو چیمبر آف کامرس اور کینیڈین ہندو رضاکاروں جیسی تنظیموں نے ان نعروں اور بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سکھ بمقابلہ ہندو تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کچھ انتہا پسند لوگوں کی زہریلی سوچ ہے جنہوں نے کینیڈا کے اسائلم اور امیگریشن سسٹم کا غلط استعمال کیا ہے۔ نیشنل الائنس آف انڈو-کینیڈینز نے کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس زہر کوشروع میں ہی ختم کریں۔
پرانی تاریخ بھی متنازع تھی
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ خالصتان کے حامیوں نے اس طرح کے بیانات دیے ہیں۔ پچھلے سال ٹورنٹو میں انڈیا ڈے پریڈ کے دوران "کینیڈین ہندو واپس ہندوستان جاو جیسے نعرے بھی لگائے گئے تھے۔ سکھ فار جسٹس آرگنائزیشن سے وابستہ گروپتونت سنگھ پنوں نے بھی کھلے عام کہا تھا کہ ہندوستانی ہندو کینیڈا چھوڑ و، ہندوستان چلے جاو۔ کینیڈا میں اس طرح کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں جس سے ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک طرف ہندوستان کو امید تھی کہ ٹروڈو حکومت کے جانے اور مارک کارنی کے اقتدار میں آنے کے بعد تعلقات میں بہتری آئے گی لیکن اس طرح کے واقعات تعلقات میں نئی دراڑیں پیدا کر سکتے ہیں۔