انٹرنیشنل ڈیسک: کینیڈا جو کہ اب تک بھارت کے خلاف خالصتانی حامیوں کو کھلم کھلا پناہ دیتا رہا ہے، اب اپنے ہی اتحاد کے حوالے سے شدید بحران کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ البرٹا صوبے کے سربراہ ڈینیئل اسمتھ نے بڑا اعلان کیا ہے کہ اگر شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئی پٹیشن پر خاطر خواہ دستخط ملتے ہیں تو وہ 2026 میں کینیڈا سے علیحدگی اور آزاد ملک بننے کے معاملے پر ریفرنڈم کرائیں گے۔ سوشل میڈیا پر اپنے لائیو خطاب میں ڈینیئل اسمتھ نے واضح طور پر کہا کہ وہ خود علیحدگی کے حق میں نہیں ہیں لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے البرٹا کو مسلسل نظر انداز کرنے اور دبانے کی وجہ سے اب وہاں کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے کہ ان کا مستقبل کیسا ہوگا۔
البرٹا چیف کا بڑا اعلان
کینیڈا کے صوبے البرٹا کی وزیر اعظم ڈینیئل اسمتھ نے پیر کے روز کہا کہ وہ 2026 میں کینیڈا سے علیحدگی پر ریفرنڈم کرانے کے لیے تیار ہیں اگر کافی عوامی حمایت حاصل ہو ا تو یہ اقدام کینیڈا کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اپنے ہفتہ وار سوشل میڈیا لائیو سٹریم میں بات کرتے ہوئے ڈینیئل اسمتھ نے کہا کہ میں ذاتی طور پر علیحدگی کی حامی نہیں ہوں لیکن اگر عوام یہ چاہتے ہیں اور قانونی طور پر اس کی اجازت دینے کے لیے کافی دستخط اکٹھے کیے جاتے ہیں تو میں ریفرنڈم کے عمل کو آگے بڑھاو¿ں گی۔ اسمتھ نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک "مضبوط اور خود مختار البرٹاچاہتے ہیں، لیکن کینیڈا کے اندر۔ تاہم، انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایاکیا ہم کینیڈا کی حکومت نے گزشتہ دہائیوں میں ہمارے صوبے کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اسے برداشت کرنا جاری رکھیں گے؟ یہ فیصلہ اب البرٹا کے لوگوں پر منحصر ہے۔
ریفرنڈم کا عمل کیسے شروع ہوگا؟
کینیڈا کے قانون کے تحت، اگر کوئی صوبائی حکومت کسی آئینی مسئلے پر ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے والی پٹیشن جمع کراتی ہے اور اس پر دستخطوں کی ایک خاص تعداد حاصل ہوتی ہے، تو صوبائی حکومت ریفرنڈم کے لیے ایک تاریخ مقرر کر سکتی ہے۔ ڈینیئل اسمتھ کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پٹیشن کامیاب ہوتی ہے تو البرٹا کے لوگ 2026 میں فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ کینیڈا کا حصہ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
کیوں بھڑکا علیحدگی کا معاملہ؟
حال ہی میں، مارک کارنی کی لبرل پارٹی نے چوتھی بار وفاقی حکومت بنائی، جسے البرٹا میں بہت سے لوگ "مغربی کینیڈا کے خلاف امتیازی سلوک" کے طور پر دیکھتے ہیں۔ تکنیکی طور پر، کینیڈا کا آئین کسی صوبے کو الگ ہونے کی اجازت نہیں دیتا، لیکن ریفرنڈم کا سیاسی اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔
کیوبیک میں دو بار ریفرنڈم کرائے جا چکے ہیں۔
کیوبیک میں دو ریفرنڈم (1980 اور 1995) ہوئے ہیں جس میں عوام نے بہت کم فرق سے علیحدگی نہ ہونے کے حق میں ووٹ دیا۔ اگر البرٹا میں اسی طرح کا ریفرنڈم ہوا اور عوام نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا، تو اس سے کینیڈا کی سیاست میں ایک بڑی آئینی بحث اور بحران کا امکان ہے۔ کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ وفاقی حکومت پر دباو¿ ڈالنے کے لیے محض ایک سیاسی چال ہے، جبکہ حامی اسے مغربی کینیڈا کے وقار اور حقوق کی لڑائی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
خالصتانی عناصر سے بڑھا غصہ۔
کینیڈا کے کئی صوبوں بشمول البرٹا میں لوگوں کا ایک طبقہ طویل عرصے سے مرکزی حکومت بالخصوص لبرل پارٹی سے خالصتانی سرگرمیوں کو نظر انداز کرنے یا اسے فروغ دینے پر ناراض ہے۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور اب مارک کارنی کی قیادت والی حکومت پر خالصتانی حامیوں کو پناہ دے کر ملک کی سالمیت اور عالمی ساکھ دونوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔