National News

ایس-400 بنابھارت کی ڈھال !جلد آ سکتے ہیں دو اور خطرناک سکواڈرن

ایس-400 بنابھارت کی ڈھال !جلد آ سکتے ہیں دو اور خطرناک سکواڈرن

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایران کے خلاف دوبارہ فوجی کارروائی کرنے سے قانونی طور پر روکنے کی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کوشش کو سینیٹ نے جمعے کے روز مسترد کردیا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ سینیٹ کے رکن ٹم کین کی طرف سے لائی گئی یہ تجویز اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ: صدر ٹرمپ کو مستقبل میں ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کرنے سے پہلے کانگریس (پارلیمنٹ) سے اجازت لینا ہوگی۔ لیکن سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کی اکثریت کی وجہ سے یہ تجویز منظور نہیں ہو سکی۔
جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوبارہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کریں گے، تو انہوں نے واضح طور پر کہالکل، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ ایران کے خلاف یکطرفہ اور جارحانہ پالیسی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کے پاس 100 رکنی سینیٹ میں 53 نشستیں ہیں جس سے انہیں غلبہ حاصل ہے۔ ریپبلکن قانون سازوں نے ٹرمپ کے فیصلوں کی حمایت کی، خاص طور پر گزشتہ ہفتے ایران میں تین جوہری مقامات پر بمباری کو لے کر۔
زیادہ تر ریپبلکن رہنماوں کا خیال ہے کہ ایران اب ایک فوری خطرہ بن گیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ایسی صورت حال میں صدر کو فیصلہ کن کارروائی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے، چاہے وہ کانگریس کی منظوری کے بغیر ہی کیوں نہ ہو۔ سینیٹ کے اس فیصلے سے ایک بار پھر امریکی سیاست میں صدر اور پارلیمنٹ کے درمیان جنگ سے متعلق اختیارات پر پرانی کشمکش کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جارحانہ خارجہ پالیسی کو فی الحال آئینی یا قانونی چیلنج کا کوئی خطرہ نہیں ہے، کیونکہ سینیٹ کی اکثریت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top