Latest News

اگر جنگ ہوئی تو پاکستان کی خیر نہیں، یہ 5 دہشت گرد ٹھکانے ہو سکتے ہیں تباہ

اگر جنگ ہوئی تو پاکستان کی خیر نہیں، یہ 5 دہشت گرد ٹھکانے ہو سکتے ہیں تباہ

نیشنل ڈیسک: 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، اس حملے کے بعد ہندوستان اب سخت ایکشن لینے کی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرکے انہیں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

PunjabKesari
حافظ سعید ہندوستان کے نشانے پر، لاہور میں سرگرمیاں بڑھیں
لشکر طیبہ کے سربراہ اور 26/11 ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستان  کی ٹارگٹ لسٹ میں سرفہرست ہیں۔ اس کا ہیڈ کوارٹرپاکستان میں مریدکے  (پنجاب )  میں ہے لیکن حال ہی میں لاہور میں اس کے خفیہ ٹھکانے دریافت ہونے کے بعد ہلچل مچ گئی ہے۔مانا جارہا ہے  ہندوستان کی طرف سے کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی میں سعید کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ 
مسعود اظہر اور جیش محمد کے ٹھکانے بھی زیر نگرانی ہیں۔جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ جیش کے تربیتی کیمپ پاکستان میں بہاولپور، راولکوٹ اور کوٹلی جیسے علاقوں میں سرگرم ہیں۔ 2019 میں ہندوستان نے بالاکوٹ میں جیش کیمپ کو نشانہ بنایا۔ ایک بار پھر ایسے کیمپوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔
آئی ایس آئی اور پاک فوج کے کردار پربڑھی نگرانی
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ہندوستان  میں دہشت گردی پھیلانے کا اصل ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے جہاں سے دہشت گرد تنظیموں کو مدد ملتی ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی ہندوستان  کے ریڈار پر ہیں۔ وہ اس سے قبل آئی ایس آئی کے سربراہ رہ چکے ہیں اور ان پرہندوستان  مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

PunjabKesari
PoK میں 17 تربیتی کیمپ اور 37 لانچ پیڈ فعال ہیں
ہندوستانی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے)میں لشکر، جیش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے 17 تربیتی کیمپ اور 37 لانچ پیڈ ہیں۔ یہ کیمپ دہشت گردوں کو ہندوستان میں دراندازی اور دہشت گردانہ حملوں کے لیے تیار کرتے ہیں۔ راولکوٹ اور کوٹلی جیسے علاقے ان کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔
ہندوستان کر سکتا  سرحد پار سرجیکل اسٹرائیک جیسی کارروائی
ذرائع کے مطابق ہندوستان اب صرف مذمت نہیں بلکہ سخت جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ سرحد پار کارروائی پہلے سے شناخت شدہ مقامات پر کی جا سکتی ہے، جیسا کہ 2016 میں اڑی حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس بار بھی سرجیکل اسٹرائیک یا فضائی حملے جیسی کارروائیوں کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔



Comments


Scroll to Top