ایودھیا رام مندر تنازعہ میں سپریم کورٹ ٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں پانچ ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا تھا، جس میں جنم بھومی رام للا براجمان کو دی گئی ہے، اور حکومت مسجد بنوانے کے لئے پانچ ایکڑ زمین مسلم فریقین کو مہیا کرائے۔اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور وکیل ظفریاب جیلانی نے نظر ثانی عرضی داخل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی پانچ ایکڑ زمین لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔اب اس معاملے میں وسیم رضوی نے کہا یہ زمین ہمیں دے دی جائے وہاں ہم بھگوان رام کے نام پر ہسپتال بنوائیں گے۔
شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے کہا کہ اگر سنی وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین نہیں لینا چاہتے ہیں تو حکومت کو وہ زمین شیعہ وقف بورڈ کو دے دینی چاہئے۔ ہم وہاں بھگوان رام کے نام پر ہسپتال بنوائیں گے۔جہاں مندر مسجد کے علاوہ گوردوارہ اور اسی مقام پر چرچ بھی ہوگا۔وسیم رضوی نے کہا پوری دنیا میں بھگوان رام کے نام پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔فخر ہونا چاہئے کیونکہ ہزاروں سال پہلے بھگوان رام یہاں پیدا ہوئے تھے۔
زمین لینے اور نہ لینے پر کل ہو گا فیصلہ
سنی سینٹرل وقف بورڈ نے 26 نومبر کو لکھنؤ کے مال ایونیو واقع بورڈ کے دفتر میں میٹنگ بلائی ہے۔اس دوران سپریم کورٹ کی طرف سے دئیے گئے فیصلے پر خیال ہو گا۔ بورڈ چیئرمین ظفر فاروقی نے بتایا کہ میٹنگ میں ہم لوگ طے کریں گے کہ، فیصلے پر عمل کرنے میں بورڈ کو کیا کرنا ہے؟ بورڈ یہ فیصلہ بھی کرے گا کہ، پانچ ایکڑ زمین اس قبول ہے یا نہیں۔اگر زمین لینی چاہئے تو وہاں مسجد کے علاوہ کیا کیا تعمیر کریں گے۔