اسلام آباد: پاکستان میں ہندوستانی فلم' دُھرندھر 'پر عائد سرکاری پابندی کے درمیان ایک نیا سیاسی اور ثقافتی تنازع سامنے آ گیا ہے۔ اسی دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ مقبول گانے FA9LA کی دھن پر شاندار انداز میں انٹری لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان میں فلم دُھرندھر 'کے خلاف شدید احتجاج ہو رہا ہے۔ فلم میں 1999 کے قندھار ہائی جیک، 26 نومبر ممبئی دہشت گرد حملے اور پاکستان کے لیاری علاقے سے جڑے دہشت گرد نیٹ ورک کو دکھایا گیا ہے، جسے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہندوستان کی منفی پروپیگنڈا فلم قرار دے رہی ہے۔
On one hand Pakistani politicians are filing FIRs against Dhurandhar, on the other hand they are welcoming Bilawal Bhutto with the banger Dhurandhar song. Pakistanis won’t admit but they are addicted to Indian cinema and songs!
pic.twitter.com/BCsqykKSdm
— Aditya Raj Kaul (@AdityaRajKaul) December 17, 2025
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس فلم پر پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی ادارے ناراض ہیں، اسی معاملے پر اب پیپلز پارٹی نے بھی قانونی محاذ کھول دیا ہے۔ پارٹی نے کراچی کی ایک عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ فلم میں مرحوم سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی تصاویر اور حوالہ جات کا غیر مجاز اور قابل اعتراض استعمال کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی درخواست میں فلم کے اداکاروں اور فلم سازوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو کی شبیہ کا اس طرح استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ سیاسی طور پر بھی اشتعال انگیز ہے۔
A song from #Dhurandhar was played during the entry of Pakistani politician Bilawal Bhutto — and that alone says a lot.
On one hand, cases are being filed against this film in Pakistani courts.
On the other hand, they’re openly playing its songs at public events. 😭
From films… pic.twitter.com/0iKROdlsL6
— CineAlpha (@CineAlpha1) December 17, 2025
دوسری جانب پاکستان میں پابندی کے باوجود دُھرندھر' غیر قانونی ڈاؤن لوڈ اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے زبردست بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ لاکھوں افراد وی پی این، ٹیلی گرام اور پائریسی ویب سائٹس کے ذریعے یہ فلم دیکھ چکے ہیں، جس سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی بے چینی مزید بڑھ گئی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف فلم سے جڑا بیانیہ پاکستان کو غیر آرام دہ صورتحال میں ڈال رہا ہے، جبکہ دوسری طرف بلاول بھٹو کی وائرل ویڈیو اس پورے تنازع کو مزید علامتی بنا رہی ہے، جہاں سنیما، سیاست اور سافٹ پاور آمنے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔