نئی دہلی: کہتے ہیں منزل انہیں ملتی ہے جن کے خواب میں جان ہوتی ہے، پنکھ سے کچھ نہیں ہوتا حوصلوں سے اڑان ہوتی ہے۔اس کہاوت کو سچ کر دکھایا ہے حیدرآباد میں ساتویں کلاس کے طالب علم سدھارتھ شریواستو پلے نے جوکہ ایک سافٹ ویئر کمپنی میں بطور ڈیٹا سائنسدان کام کرتا ہے۔سدھارتھ شریواستو پلے ویں کلاس میں پڑھتے ہیں۔کمپیوٹر پر گیمز کھیلنے کی لت نے آج سدھارتھ کو 12 سال کی عمر میں ڈیٹا سائنٹسٹ بنا ڈالا۔
سائنٹسٹ بننے کا کریڈٹ سدھارتھ نے اپنے والدکو دیا
میڈیا سے بات چیت کے دوران سدھارتھ نے بتایا، میری بہت زیادہ حوصلہ افزائی کرنے والے میرے والد تنمے بخشی ہیں۔انہوں نے بہت چھوٹی عمر میں گوگل میں ڈویلپر کی نوکری حاصل کی۔ابھی تنمے آرٹیفیشیل انٹیلی جینس پر کام کر رہے ہیں۔اتنی کم عمر میں ڈیٹا سائنٹسٹ بننے کا کریڈٹ سدھارتھ اپنے والد کو دیتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے مختلف لوگوں کی سوانح حیات پڑھنے کو دیں اور ساتھ ہی اسے کوڈنگ کے بارے میں سکھایا۔میں آج جو کچھ ہوں اپنے والد کی بدولت ہوں۔