نیشنل ڈیسک:جامعہ علاقے میں ہوئی فائرنگ کو لے کر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی پولیس کمشنر سے بات چیت کی اور معاملے پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔شاہ نے ٹویٹ کر کہا کہ ایسا واقعہ برداشت نہیں کی جائے گی۔مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔مرکزی حکومت ایسے واقعات کا برداشت نہیں کرے گی۔
غور طلب ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں نے جمعرات کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی مقام راج گھاٹ جانے کے لئے جیسے مارچ نکالا ویسے ہی کیمپس سے چند قدموں کے فاصلے پر پولیس کے سامنے اچانک ایک شخص پستول لہراتا ہوا آیا اور بھیڑ پر گولی چلا دی جس سے ایک طالب علم زخمی ہو گیا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ گولی چلانے والے کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ جانچ کے بعد ہی صاف ہو پائے گا کہ گولی چلانے والا شخص کہاں سے آیا۔پولیس نے اس کی شناخت بتانے سے انکار کر دیا۔
ایسا بتایا جارہا ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص گریٹر نوئیڈا کے جیور کا رہنے والا ہے ۔ وہ فیس بک پروفائل پر خود کو رام بھکت گوپال لکھتا ہے۔ایسا بتایا جارہا ہے کہ گوپال جامعہ کا طالب علم نہیں ہے ۔ آج فائرنگ سے پہلے وہ کئی مرتبہ فیس بک اکاونٹ پر لائیو بھی ہوا اور اس نے کئی پوسٹ بھی لکھیں ۔ اس نے لکھا تھا کہ شاہین باغ کھیل ختم ۔ اس سے پہلے اس نے لکھا تھا کہ کوئی ہندو میڈیا نہیں ہے یہاں۔
ادھر فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد جامعہ کے طلبہ میں شدید غم و غصہ نظر آرہا ہے ۔ جامعہ کی ایک ریسرچ اسکالر صفورہ نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے بھیج کر یہاں کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
صفورہ نے کہا کہ پولیس کے سامنے نوجوان نے جس طرح بے خوف ہوکر گولی چلائی ہے ، اس سے پولیس کی کارکردگی پر کئی طرح کے سوال اٹھتے ہیں ۔پولیس سے چندقدم کی دوری پر ملزم پستول لہرا تارہا اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ گولی جس طالب علم کو لگی ہے اس کا نام شاداب ہے وہ جامعہ ماس کمیونکیشن کا طالب علم ہے اور اسے ہولی فیملی ہسپتال میں داخل کرایاگیاہے ۔
اس واقعہ کے بعد طلبہ نے کچھ دیر کے لیے مارچ روک دیااور اس کے بعد مارچ آگے بڑھا ، جسے ہولی فیملی کے پاس روک دیاگیا ۔ طلبہ ہولی فیملی کے پاس سڑک پر بیٹھ کر مظاہرہ کررہے ہیں اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں ۔ جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ پولیس کے سامنے جس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے وہ حیران کن ہے۔