National News

کرکٹ کے لیے ایک نئی صبح، دھروکی گاؤں کے گلاب سنگھ لڑکیوں کے خوابوں کو دے رہے پنکھ

کرکٹ کے لیے ایک نئی صبح، دھروکی گاؤں کے گلاب سنگھ لڑکیوں کے خوابوں کو دے رہے پنکھ

اسپورٹس ڈیسک: آنے والے وقت میں پنجاب کی لڑکیاں پوری طرح کرکٹ کی دنیا پر راج کر سکتی ہیں کیونکہ پنجاب کے ضلع پٹیالہ کے گاؤں دھروکی سے تعلق رکھنے والے گلاب سنگھ شیرگل نے یہ کام سنبھال لیا ہے۔ پنجاب پولیس میں پیشے کے لحاظ سے ایک کانسٹیبل، شیرگل ایک ایکڑ کھیت پر لڑکیوں کو تربیت دیتا ہے اور فارم ہی لڑکیوں کے لیے کرکٹ گراؤنڈ ہے اور وہ کوچ شیرگل کی اکیڈمی میں بہت پسینہ بہاتی ہیں۔ ایک کانسٹیبل کی سخت ڈیوٹی کے بعد، شیرگل روزانہ ان لڑکیوں کو اپنی نگرانی میں تربیت دیتے ہیں اور ان کی محنت رنگ  بھی لا رہی ہے کیونکہ اس کی اکیڈمی کے سات کھلاڑی پہلے ہی پنجاب میں ہونے والے انڈر 15 بین ریاستی کرکٹ ٹورنامنٹ میں پٹیالہ کی نمائندگی کے لیے منتخب ہو چکے ہیں۔

گلاب سنگھ شیرگل نے یہ سب کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے درمیان شروع کیا جب اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس وقت گاؤں کے بچوں کو کھیلوں میں مصروف کرنا چاہیں گے۔ کرکٹر بننے کی خواہش رکھنے والے شیرگل محدود وسائل کی وجہ سے اپنا خواب پورا نہیں کر سکے لیکن وہ ان لڑکیوں کے خوابوں کو پنکھ دے رہے ہیں۔ شیرگل کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے وہ اپنا خواب پورا نہیں کر سکے لیکن وہ ان لڑکیوں کے خوابوں کو مرنے نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے ایک لمحے کو شیئر کرتے ہوئے  بتایا کہ ان کے ذہن میں اپنے گاؤں میں کرکٹ اکیڈمی کھولنے کا خیال کیسے آیا۔شیرگل نے میڈیا آرگنائزیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے گاؤں میں کوئی کوچ یا کرکٹ گراؤنڈ نہیںتھا جہاں میں بچپن میں سیکھ سکتا ۔ مجھے ٹی وی پر میچ دیکھنے کا مزہ آتا تھا لیکن مجھے 22 گز تک گیند کو سوئنگ کرانے اور بیٹنگ کرنے کا موقع نہیں ملا۔  پولیس میں بھرتی ہونے سے پہلے، مسٹر شیرگل ایک کسان تھے، جب وہ فصلوں کی کٹائی کے لیے گجرات پہنچے تو انھوں نے سابق بھارتی کرکٹر مناف پٹیل کے گاؤں کا دورہ کرتے ہوئے دیکھاکہ کیسے نوجوان کھیتوں میں تربیت لیتے ہیں۔ اسی سے انہیں بھی گاؤں میں اپنی کرکٹ اکیڈمی کھولنے کا خیال آیا۔
  شیرگل نے اس واقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے گاؤں میں ایسی اکیڈمی بنائی جائے۔ مناف پٹیل گاؤں کے میدانوں میں ٹریننگ کرنے والے نوجوان کرکٹر اگر ہندوستانی ٹیم میں جگہ بناسکتے ہیں تو میرا بچہ کیوں نہیں؟ 
 اگرچہ گلاب سنگھ شیرگل کا یہ منصوبہ راتوں رات شکل اختیار نہیں کرسکا، لیکن انہیں طویل انتظار کرنا پڑا اور کووِڈ لاک ڈاؤن میں جہاں پوری دنیا کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وہیں شیرگل نے ان مشکلات کا مضبوطی سے سامنا کیا اورگاؤں میں  کرکٹ اکیڈمی کھولنے کاا یک بڑا قدم اٹھایا اور اس دوران شیرگل نے منصوبہ بندی کے لیے پنجاب پبلک سکول نابھہ کے کرکٹ کوچ شری ابھیشیک جلوٹا سے رابطہ کیا۔
  اس خواب کو پورا کرنے کے لیے شیرگل نے اپنی تقریبا 1 ایکڑ زمین کی فصل کاٹی اور پھر اسی زمین پر بچوں کی تربیت شروع کی۔ شروع شروع میں ان کی کرکٹ اکیڈمی میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں آتے تھے لیکن  جیسے جیسے سردیاں  قریب آتی گئیںصرف لڑکیاں ہی آتی گئیں۔ جس پر شیرگل نے کہا کہ لڑکیوں کے جذبے کو دیکھ کر انہوں نے ان کی تربیت کا فیصلہ کیا۔
  شیرگل نے کہا کہ یہ بچے سنجیدہ ہیں۔ وہ بین الاقوامی کرکٹر بننا چاہتے ہیں۔ میں انہیں مسٹر جلوٹا کے ساتھ مفت کوچنگ دیتا ہوں۔ اگرچہ شیرگل کی تنخواہ اور فارم کا سارا پیسہ لڑکیوں کے لیے اچھا کھانا بھی شیرگل فراہم کرانے کے علاوہ  شیرگل کا کہنا ہیجرسیوں اور آلات کی خریداری  کا خرچ بھی پورا کرتے ہیں ، کہ وہ اپنے خواب پورے کریں گے۔ گلاب سنگھ شیرگل کو کسی کی مالی مدد کی ضرورت نہیں، وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کی تربیت یافتہ لڑکیاں مستقبل میں ملک کی نمائندگی کریں۔
 



Comments


Scroll to Top