بغداد :عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے میں حکومت کے ناکام رہنے اور مظاہرین کی آواز دبانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی مخالفت میں چار ممبران پارلیمنٹ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ چار ممبران پارلیمنٹ کے استعفے نے پہلے ہی مشکلات میں گھرے وزیر اعظم ادیل عبدیل مہدی پر دبا ؤبڑھا دیا ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں یہاں اقتدار کے خلاف مظاہرہ شروع ہوئے تھے۔مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے گولیاں چلائیں گئیں، آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے اور کئی قسم کی کارروائی کی گئیں ۔جن میں 200سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کے دو ممبران پارلیمنٹ رید فہمی اور ہاپھا امام امین نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ وہ پرامن، مقبول مہم کی حمایت میں پارلیمنٹ چھوڑ رہے ہیں۔ فہمی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا،'' ہم مظاہروں کی وجہ سے اور جس طرح سے اسے دبایا گیا اسے دیکھتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 27 دن میں پارلیمنٹ نے کچھ نہیں کیا۔ نہ تو وہ وزیر اعظم کو ذمہ دار ٹھہرا سکی اور نہ ہی وزیر داخلہ کو، ان کے بیان میں حکومت کو استعفیٰ دینے اور نئی ووٹنگ نظام کے تحت وقت سابق انتخابات کرانے کی مانگ کی گئی۔
غور طلب ہے کہ یکم اکتوبر سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کے بعد سے ہی 329 سیٹوں والی پارلیمنٹ مشکلوں میں گھری ہوئی ہے اور کوئی حل نکالنے کے لئے متعدد سیشن بلائے گئے لیکن تمام بے نتیجہ رہے ہیں۔