ہریانہ ڈیسک: کسان اپنے مطالبات کو لے کر سرحد پرڈٹے ہوئے ہیں۔ پنجاب کے کسان، جو شمبھو بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں، 21 فروری کو دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔ ہریانہ پولیس کی رکاوٹوں کو توڑنے کے لیے کسان بھاری مشینری جیسے جے سی بی اور ہائیڈرولک کرینیں لے کر پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ بلٹ پروف پوکلین مشین بھی لائی گئی ہے۔بتادیں کہ انہیں اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ آنسو گیس کے گولے بھی ان پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
![Makeshift Tanks', Iron Sheets: Farmers' Plan To Cross Haryana Border](https://c.ndtvimg.com/2024-02/io4mrka8_farmers-protest-1200_625x300_20_February_24.jpg)
بتا دیں کہ کسانوں کے دہلی مارچ کی تیاری کے لیے تین اعلانات کیے گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ تمام ٹریکٹروں میں پانی کے ٹینک بھرکر رکھے جائیں گے۔ دوسرے یہ کہ تمام ٹریکٹر صبح 6 بجے پنجاب بارڈر پر لائن پر لگا دیے جائیں گے۔ اور تیسرا یہ کہ ڈرون سے نمٹنے کے لیے پتنگ بازی کے ماہر نوجوانوں کی ٹیم سب سے آگے والی ٹیم میں ر ہے گی۔
کسانوں نے مرکز کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ لیا۔ مرکز نے 5 فصلوں یعنی کپاس، مکئی، دال، ارہر اور اڑد پر ایم ایس پی دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن، کسانوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے کہا کہ ہم نے مرکز کی تجویز پر ماہرین اور کسانوں سے بات کی۔ اس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ تجویز ہمارے مفاد میں نہیں ہے۔ ہمارے ایم ایس پی پر گارنٹی قانون کا مطالبہ پورا کیا جائے۔ ایم ایس پی دینے کے لیے 1.75 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت نہیں ہے۔
![Farmers begin march towards Delhi; few detained near Shambu border, police hurl tear gas shells](https://www.millenniumpost.in/h-upload/2024/02/13/762463-farmers-delho.webp)
کسانوں کے آندولن کو لے کر دائر دونوں درخواستوں کی سماعت ہائی کورٹ میں ہوئی۔ ایسے میں اب خبریں آ رہی ہیں کہ مرکز کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ نے بھی اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ آج بھی کسانوں کی جانب سے کوئی وکیل ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر کسی کو پرامن احتجاج کرنے کا حق ہے، لیکن اس سے کسی کو پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔