نیشنل ڈیسک: برآمد کنندگان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یکم اگست سے ہندوستان پر 25 فیصد ڈیوٹی اور جرمانہ عائد کرنے کا اعلان ملکی برآمدات کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے اور اس سے غیر یقینی کی نئی پرت ( تہہ ) جڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جرمانے کے دائرہ کار کے بارے میں وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے، ہندوستانی برآمد کنندگان اور امریکی درآمد کنندگان نہ تو صحیح اندازہ لگا پارہے ہیں اور نہ ہی بڑھے ہوئے ڈیوٹی کے بوجھ کو برداشت کرنے کامنصوبہ بنا پارہے ہیں۔ کاما جیولری کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی)کولن شاہ نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ اعلان ہندوستان کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔
امریکہ ہندوستان کے بڑے برآمدی مقامات میں سے ایک ہے، اس لیے اس کا جواہرات اور زیورات جیسے شعبوں پر گہرا اثر پڑے گا، جو برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور ملک کی معیشت میں سب سے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہیں۔ ہندوستان کی گھریلو جواہرات اور زیورات کی صنعت پہلے ہی روس-یوکرین اور مغربی ایشیا میں تقریبا دو سال سے جاری جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا خمیازہ بھگت رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں سست رہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ یکم اگست سے ہندوستان سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ روس سے فوجی ساز و سامان اور خام تیل خریدنے پر بھی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ممبئی میں مقیم برآمد کنندہ اور ٹیکنو کرافٹ انڈسٹریز انڈیا کے بانی چیئرمین شرد کمار صراف نے کہا کہ اس اعلان سے مزید غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان فیسوں میں استحکام کی ضرورت ہے۔