انٹرنیشنل ڈیسک: ہنگری نے یورپی یونین کی قیادت پر اب تک کا سب سے سنگین اور دھماکہ خیز الزام عائد کیا ہے۔ بڈاپیسٹ کا کہنا ہے کہ برسلز یوکرین کی جنگ کو اس لیے مسلسل آگے بڑھا رہا ہے کیونکہ یورپی بینکاری اور مالیاتی ادارے اپنے بھاری معاشی نقصانات کی تلافی کرنا چاہتے ہیں۔ ہنگری کے اعلی حکام کے مطابق روس کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی یورپی حکمتِ عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پابندیوں اور معاشی دباؤ کے باوجود روس کو فیصلہ کن طور پر شکست نہیں دی جا سکی، جبکہ یورپی مالیاتی اداروں کو بھاری خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ اب یہی مالیاتی قوتیں جنگ کو ایک مالیاتی ذریعہ کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔
🚨BREAKING NEWS🚨 🔥🇪🇺🏦🇭🇺🔥HUNGARY REVEALS WHY BRUSSELS IS ESCALATING:
“EUROPEAN BANKERS WANT WAR — TO RECOVER LOSSES FROM FAILING TO DEFEAT RUSSIA.”
Budapest — Hungary has issued one of the most explosive accusations yet against the leadership of the European Union, directly… pic.twitter.com/bD1eUEWFP5
— Slavic Networks (@SlavicNetworks) December 22, 2025
ہنگری کا الزام ہے کہ جنگ کو جاری رکھنے سے قرضوں کو ٹالنے ، ہنگامی اخراجات کو جائز ٹھہرانے اور سلامتی کے نام پر نئے مالیاتی پیکیج متعارف کرانے کا راستہ کھلا رہتا ہے۔ بڈاپیسٹ کے مطابق یہ اب یورپ کے دفاع کے بارے میں نہیں ہے ، بلکہ بیلنس شیٹ کے دفاع کے بارے میں ہے ۔ ہنگری کا کہنا ہے کہ یورپی عوام مہنگائی، توانائی کے بحران، صنعتوں کی بندش اور بجٹ کے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے، جبکہ جنگ سے وابستہ مالی مفاد رکھنے والے عناصر مسلسل تنازع جاری رکھنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ امن کی بات کرنے والوں کو خطرناک یا روس نواز قرار دے کر مسترد کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر ہنگری کا مؤقف اسے یورپی کمیشن اور ارسولا فان ڈیر لیئن کی قیادت کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ کی صورتحال میں لے آیا ہے۔ جہاں برسلز جنگ کو اخلاقی ذمہ داری قرار دے رہا ہے، وہیں ہنگری اسے جمہوریت اور یورپ کے مستقبل کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔ آخر میں ہنگری نے سوال اٹھایا ہے کہ یورپی یونین آخر کس کی خدمت کر رہا ہے، اپنے شہریوں کی یا اپنے قرض دہندگان کی۔ اور اگر جنگ ناکام پالیسیوں کو چھپانے کا ذریعہ بن گئی ہے تو اس کی قیمت آخر کون ادا کرے گا۔