Latest News

الرٹ : کہیں آپ کے خون میں تو نہیں شامل ہے کبھی نہ ختم ہونے والا پی ایف اے ایس زہر! جانئے کیا ہے یہ کیمیکل ؟

الرٹ : کہیں آپ کے خون میں تو نہیں شامل ہے کبھی نہ ختم ہونے والا پی ایف اے ایس زہر! جانئے کیا ہے یہ کیمیکل ؟

نیشنل ڈیسک: پی ایف اے ایس یعنی ایسے کیمیائی مادے جو کبھی ختم نہیں ہوتے، اب  ہندوستان  کے لیے ایک بڑا صحت کا بحران بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے جڑی حیران کن بات یہ ہے کہ جن زہریلی ٹیکنالوجیوں اور فیکٹریوں کو یورپ اور امریکہ نے اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے بند کر دیا، انہیں اب خاموشی سے  ہندوستان  منتقل کیا جا رہا ہے۔ آئیے تفصیل سے جانتے ہیں کہ یہ کیمیکل کیا ہے۔
 کیا ہے پی ایف اے ایس اور کیوں اس کو ' فار ایور( ہمیشہ رہنے والا ) کیمیکل کہتے ہیں؟ 
پی ایف اے ایس (پر-  اور پولی فلورو الکائل مادے) کیمیائی مرکبات کا ایک ایسا گروپ  ہے جو قدرت میں کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ایک بار جب یہ ہمارے جسم، پانی یا مٹی میں داخل ہو جاتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے وہیں جمع ہو جاتے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق  ہندوستان  میں زیر زمین پانی، پینے کے پانی اور حتی کہ ماؤں کے دودھ میں بھی ان کیمیائی مادوں کے آثار پائے گئے ہیں۔

Decoding PFAS Crisis: India is being turned into a forever chemical dumping ground & nobody is even aware of this!

PFAS are the chemicals that enters the human body, water, or food and never leaves. Linked to cancer, infertility, kidney failure, hormonal disruption, and lifelong… pic.twitter.com/RjTjR5WCks

— Praffulgarg (@praffulgarg97) December 22, 2025


یورپ نے جسے ٹھکرایا، ہندوستان نے اس کو اپنایا
اٹلی اور یورپ کے دیگر ممالک میں پی ایف اے ایس فیکٹریوں کے باعث لاکھوں افراد سنگین بیماریوں میں مبتلا ہوئے، جس کے بعد وہاں سخت قوانین بنا کر ان کارخانوں کو بند کر دیا گیا۔ وہی کارپوریٹ کمپنیاں اب اپنے پیٹنٹ اور نظام کے ساتھ ہندوستان کا رخ کر رہی ہیں۔ ماہرین کا الزام ہے کہ کاروبار میں آسانی (Ease of Doing Business)  کے نام  پر ہم آنے والی نسلوں کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔
جان لیوا بیماریاں اور کوئی علاج نہیں
ایک بار جسم میں داخل ہونے کے بعد پی ایف اے ایس کو باہر نکالنے کا کوئی طریقہ سائنس کے پاس موجود نہیں ہے۔ یہ براہِ راست کینسر، گردوں کی ناکامی، بانجھ پن اور ہارمونز کے عدم توازن جیسی لاعلاج بیماریوں کو جنم دے رہے ہیں۔ اگر بروقت سخت معیارات مقرر نہ کیے گئے تو  ہندوستان  آنے والے وقت میں زہریلے فضلے  (کچرے ) کا ایک بڑا ڈھیر بن سکتا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top