Latest News

یورپی پارلیمنٹ کا چین پر تیکھا حملہ : نہیں چلے گی من مانی، سویڈش پبلشر کو بلا شرط فوراً رہا کرو

یورپی پارلیمنٹ کا چین پر تیکھا حملہ : نہیں چلے گی من مانی، سویڈش پبلشر کو بلا شرط فوراً رہا کرو

انٹرنیشنل ڈیسک: یورپی پارلیمنٹ نے چین کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سویڈش پبلشر گوئی منہائی (Gui Minhai) کی فوری اور بغیر کسی شرط کے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ گوئی  کو تھائی لینڈ سے اغوا کیے جانے کے 10 سال بعد بھی چین کی جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ گوئی  منہائی، ہانگ کانگ کی کازوے بے بکس (Causeway Bay Books) کے شریک مالک تھے۔ انہیں 2015 میں تھائی لینڈ کے پٹایا میں واقع اپارٹمنٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ کچھ مہینوں بعد وہ چینی ریاستی ٹی وی پر دکھائی دیے، جہاں انہیں ڈرنک ڈرائیونگ سے موت کے معاملے میں جھوٹا اعتراف جرم کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس کے بعد انہیں جاسوسی (espionage) کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ہانگ کانگ فری پریس (HKFP) کے مطابق، یورپی پارلیمنٹ نے حال ہی میں منظورکی گئی  اپنی قرارداد میں کہا کہ چین کو گوئی منہائی اور دیگر تمام ایسے افراد کو جو اپنی بنیادی آزادی کا پرامن استعمال کر رہے ہیں، فوری اور بغیر کسی شرط کے رہا کرنا چاہیے۔ قرارداد میں چین کی من مانی حراست اور زبردستی ٹی وی پر کرائے گئے اعترافات کی روایت کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جس پر بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے تنقید کرتی رہی ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے چین کی جانب سے وکلاء ، صحافیوں، فنکاروں اور اقلیتوں پر مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
گوئی  کا اغوا ان کئی سرحد پار گمشدگیوں کی شروعات تھی، جن میں چین مخالف مصنفین اور پبلشرز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کے ساتھ جڑے چار دیگر افراد بھی اسی طرح لاپتہ ہوئے تھے، مگر آج بھی گوئی منہائی ہی واحد شخص ہیں جو قید میں ہیں۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے کہا کہ گوئی کو چینی ایجنٹوں نے اغوا کیا تھا اور وہ ان سو سے زائد صحافیوں میں شامل ہیں جو اس وقت چین کی جیلوں میں قید ہیں۔
گوئی  کی بیٹی انجیلا منہائی نے پچھلے ہفتے ایک جذباتی اپیل کی ایک دہائی گزر چکی ہے، ہمیں آج تک معلوم نہیں کہ میرے والد کہاں ہیں، کس حالت میں ہیں یا ان کا مقدمہ کیسے چلا۔ ہم بس یہی امید کرتے ہیں کہ وہ ابھی بھی زندہ ہیں۔ سویڈن اور یورپی یونین کو ان کی رہائی کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔ گوئی کو اب تک خاندان سے رابطے یا قونصلر رسائی (consular access) کی اجازت نہیں ملی ہے۔ وہیں چین کا کہنا ہے کہ گوئی  کوئی سیاسی قیدی نہیں بلکہ مجرم محض ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ چین کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی جابرانہ پالیسی اور اظہارِ رائے کی آزادی کے خلاف اس کی دشمنی کی علامت بن چکا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top