واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کی ملاقات کو لے کر ایک بار پھر بحث تیز ہو گئی ہے۔ ٹرمپ نے اسے "تاریخی ملاقات" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طویل بیان جاری کیا، جبکہ چین کے سرکاری میڈیا نے اس ملاقات پر تقریباً مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین نے امریکہ کو "بڑے پیمانے پر سویابین، جَو (سورگھم) اور دیگر زرعی مصنوعات کی خریداری" کی اجازت دی ہے، جس سے امریکی کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چین نے "نایاب معدنیات (Rare Earths) اور فینٹانائل کی اسمگلنگ روکنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ٹرمپ نے کہا - ہمارے دونوں ممالک میں گہرا احترام ہے اور یہ ملاقات اس اعتماد کو مزید مضبوط کرے گی۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے بتایا کہ چین امریکی توانائی کے ذرائع، خاص طور پر الاسکا سے تیل اور گیس خریدنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے لاکھوں امریکیوں کو خوشحالی اور تحفظ حاصل ہوگا۔ تاہم، چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز، چائنا ڈیلی اور شِنہ±وا نے اس ملاقات پر کوئی قابل ذکر تبصرہ نہیں کیا۔ صرف ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی اور باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی اس بات کا اشارہ ہے کہ بیجنگ ابھی اس مذاکرات کے نتائج کے بارے میں محتاط ہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر کئی تجزیہ کاروں نے کہا "Empty vessels make more noise! (خالی برتن زیادہ آواز کرتے ہیں)، جو کہ بالواسطہ طور پر ٹرمپ کے طویل دعووں پر طنز سمجھا جا رہا ہے۔