Latest News

نیپال میں پھر جنریشن زیڈکا بوال  ! پر تشدد جھڑپوں کے بعد بارا میں کرفیو نافذ، پروازیں رد

نیپال میں پھر جنریشن زیڈکا بوال  ! پر تشدد جھڑپوں کے بعد بارا میں کرفیو نافذ، پروازیں رد

انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال کے ترائی علاقے کے بارا ضلع میں منگل کو سی پی این-یو ایم ایل کارکنوں اور جنریشن زیڈ نوجوانوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد انتظامیہ نے سِمرہ ایئرپورٹ اور گنڈک نہر-پتھلیا روڈ سیکشن کے آس پاس آٹھ گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن آفس کے حکم کے مطابق گنڈک نہر-پتھلیا روڈ کے دونوں طرف پانچ سو میٹر اور سِمرہ ایئرپورٹ کے چاروں طرف پانچ سو میٹر کے علاقے کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ کٹھمنڈو-سِمرہ کے درمیان تمام پروازیں روک دی گئی ہیں۔
کیوں بھڑکا تناؤ؟
جنرشین زیڈ  نوجوانوں نے احتجاج شروع کیا، جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ یو ایم ایل کے جنرل سیکریٹری شنکر پوکھریل اور سینئر رہنما مہیش بسنیت سِمرہ کے راستے پرونپور میں منعقد پروگرام میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔ اتنا جانتے ہی بڑی تعداد میں نوجوان سڑک پر اتر آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات بے قابو ہو گئے۔ بتا دیں کہ بارہ ستمبر کو وزیراعظم سشیلا کارکی کی سفارش پر صدر رام چندر پوڈیل نے ایوانِ نمائندگان کو تحلیل کر دیا تھا۔ یہ فیصلہ جنریشن زیڈ  تحریک کے ابھار کے دوران آیا تھا، جس نے پورے ملک میں پرتشدد احتجاجوں کو جنم دیا۔ صرف آٹھ اور نو ستمبر کو ہی 78لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

PunjabKesari
کارکی کو وزیراعظم بنانے پر سوال
اب یو ایم ایل کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ تحلیل کرنا عوامی مینڈیٹ اور آئینی قدروں کے خلاف ہے۔ سابق چیف جسٹس کارکی کو وزیراعظم بنانا بھی آئین کے آرٹیکل 76اور ایک 132کی خلاف ورزی ہے۔ اسی لیے یو ایم ایل نے پارلیمنٹ کی بحالی کے مطالبے کے ساتھ سپریم کورٹ میں رِٹ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی نے اس کے لیے مہیش برتولا اور سنیتا برال کو مجاز قرار دیا ہے۔ نیپال کی سپریم کورٹ پہلے ہی پارلیمنٹ تحلیل کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت شروع کر چکی ہے۔ یو ایم ایل کی میٹنگ میں کہا گیا کہ جمہوریت اور عوام کی خودمختار طاقت کو بچانے کے لیے پارلیمنٹ کی بحالی ہی واحد راستہ ہے۔



Comments


Scroll to Top