Latest News

عدالت نے کیجریوال، کویتا کی عدالتی تحویل میں 7 مئی تک  کی توسیع کردی

عدالت نے کیجریوال، کویتا کی عدالتی تحویل میں 7 مئی تک  کی توسیع کردی

نئی دہلی:  دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے منگل کو مبینہ ایکسائز پالیسی 2021-22 گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ  کے کیس میں تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عدالتی تحویل میں 7 مئی تک توسیع کر دی-  راؤز  ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد عام آدمی پارٹی  (آپ) کے رہنما مسٹر کیجریوال کی عدالتی حراست میں توسیع کا حکم دیا -
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے متعلق مقدمات کے لیے خصوصی جج کاویری باویجا نے ایکسائز پالیسی سے متعلق کیس کے ملزمان میں بھارت راشٹر سمیتی کی  لیڈر کے۔  کویتا او ایک دیگر  ملزم چن پریت سنگھ کی عدالتی تحویل میں 7 مئی تک توسیع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے تینوں ملزمین بشمول وزیراعلی کیجریوال کو ان کی عدالتی حراست کی تکمیل کے بعد ورچوئل میڈیم کے ذریعے خصوصی عدالت میں پیش کیا۔
مسٹر کیجریوال کو پہلے یکم اپریل کو عدالتی حراست میں بھیجا گیا تھا۔ ای ڈی نے کئی بار  مسٹر کیجریوال کو پوچھ گچھ کے لیے سمن بھیجا تھا۔  سمن کو نظرانداز کرنے پر ای ڈی نے   انہیں 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے    آپ کے  لیڈر مسٹر کیجریوال کی درخواست پر  15 اپریل کو ای ڈی کو نوٹس جاری کرکے  جواب طلب کیا تھا جس میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں ان کی گرفتاری اور نظر بندی کو برقرار رکھا گیا تھا
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ  پر مشتمل سپریم کورٹ  کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی کو نوٹس جاری کیا تھا، لیکن  وزیراعلی  کیجریوال کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے  جلد از جلد اس کیس کی اگلی سماعت کی درخواست کی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔  
سپریم کورٹ 29 اپریل کو وزیر اعلی کیجریوال کے معاملے کی اگلی  سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی کو 24 اپریل تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی  ہے ۔
خیال رہے کہ  ای ڈی نے مسٹر کیجریوال کو  21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ یکم اپریل کو خصوصی عدالت نے انہیں 15 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ ہائیکورٹ سے درخواست مسترد ہونے کے  ایک دن بعد    10  اپریل کو انہوں نے  عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔ 
ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے 9 اپریل کو وزیراعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کرنے اور انہیں مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں دینے کے ای ڈی کے قدم کو  خصوصی عدالت نے درست قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی   ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری اور نظر بندی کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔
ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ ای ڈی کے ذریعہ عدالت کے سامنے پیش کئے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کیجریوال مذکورہ ایکسائز پالیسی کو تیار کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔ انہوں نے (ملزم کیجریوال نے )  کئ گئے اس جرم کی آمدنی کا  استعمال کیا ۔ سنگل بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ( مسٹر کیجریوال) اس پالیسی کو بنانے میں  ذاتی طور پر  ملوث تھے اور مبینہ طور پر رشوت مانگنے میں بھی ملوث تھے۔
اس سے قبل 3 اپریل کو ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ (ان کی گرفتاری) جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی 'خلاف ورزی' کرتی ہے۔ اس لیے اس کی گرفتاری اور نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی کے ذریعے کروڑوں روپے کا ناجائز فائدہ حاصل کرنے اور ایک 'سازشی' ہونے کا الزام لگایا ہے جنہوں  نے پورے معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری  کا  ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈروں - دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ  منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر  نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی سازش رچی تھی۔ اس معاملے میں  سپریم کورٹ نے   آپ کے رکن پارلیمنٹ   سنجے سنگھ  کو   2 اپریل کو ضمانت دی تھی۔
 



Comments


Scroll to Top