Latest News

بنگلہ دیش: طارق رحمان کی کبھی آئی ایس آئی سے تھی سانٹھ گانٹھ،اگر اقتدار میں آئے تو ہندوستان کو لے کر کیا ہوگی ڈپلومیسی ؟

بنگلہ دیش: طارق رحمان کی کبھی آئی ایس آئی سے تھی سانٹھ گانٹھ،اگر اقتدار میں آئے تو ہندوستان کو لے کر کیا ہوگی ڈپلومیسی ؟

انٹرنیشنل ڈیسک: بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک بار پھر بڑا واقعہ سامنے آیا ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ہزاروں کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے قائد طارق رحمان کا شاندار استقبال کیا۔ طارق رحمان تقریباً 17  سال بعد لندن سے واپس بنگلہ دیش لوٹے ہیں۔ وہ طویل عرصے سے ملک سے باہر مقیم تھے اور بنگلہ دیش میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
طارق رحمان جمعرات کو ڈھاکہ پہنچے اور وہاں اپنے حامیوں سے خطاب بھی کیا۔ ان کی تقریر اور اشاروں سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ اب سرگرم سیاست میں پوری قوت کے ساتھ داخل ہونے والے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا طارق رحمان بنگلہ دیش کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ تاہم  ہندوستان  کو طارق رحمان کے معاملے میں بھی نہایت احتیاط سے قدم اٹھانا ہوگا کیونکہ ان کے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ پرانے تعلقات رہے ہیں اور ہندوستان  مخالف سرگرمیوں میں ان کی شمولیت پائی گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں ہونے والی بغاوت میں طارق رحمان کا کردار
گزشتہ سال بنگلہ دیش کی اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے میں خالدہ ضیا اور طارق رحمان کی جماعت بی این پی کی اہم کردار تھا۔ اس دوران ہندوستان  کی خفیہ اور سلامتی ایجنسیوں نے بنگلہ دیش میں اقتدار کی تبدیلی کے پیچھے سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیزی پر ایک خصوصی رپورٹ تیار کی تھی۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بنگلہ دیش میں بدامنی کے دوران سوشل میڈیا پر پاکستان سے سماجی عدم استحکام پھیلانے کی سازش رچی گئی تھی۔
طارق رحمان کون ہیں
طارق رحمان بنگلہ دیش کے طاقتور ترین سیاسی خاندانوں میں سے ایک سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء  کے بیٹے ہیں اور ان کے والد ضیا ء الرحمن بنگلہ دیش کے سابق صدر اور فوجی سربراہ رہ چکے ہیں۔ ضیا ء الرحمن نے ہی بنگلہ دیش میں پہلا فوجی اقتدار سنبھالا تھا۔ طارق رحمان بنگلہ دیش کی بڑی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین ہیں۔ سیاسی وراثت کی وجہ سے وہ طویل عرصے سے بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک مؤثر شخصیت رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی سیاست کا شہزادہ
طارق رحمان کو اکثر بنگلہ دیش کی سیاست کا شہزادہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ ان کا مضبوط سیاسی پس منظر ہے۔ ان کے والد صدر رہ چکے ہیں اور والدہ وزیر اعظم۔ اسی لیے طارق کا نام ہمیشہ اقتدار کے ممکنہ جانشین کے طور پر لیا جاتا رہا ہے۔ بی این پی کے حامی انہیں جماعت کا اصل چہرہ اور مستقبل کا قائد مانتے ہیں۔ کئی بار یہ بھی کہا گیا کہ جب ان کی والدہ اقتدار میں تھیں تو حکومت کی اصل باگ ڈور طارق رحمان کے ہاتھ میں تھی۔
تنازعات اور الزامات سے بھرا سیاسی سفر
طارق رحمان کا نام کئی بڑے تنازعات سے بھی جڑا رہا ہے۔ ان پر بدعنوانی، رشوت خوری اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین الزامات عائد ہوئے۔ الزام تھا کہ انہوں نے ' ہوا بھون'  کے ذریعے تاجروں اور سیاسی مخالفین سے زبردستی بھاری رقم وصول کی۔ ان الزامات کے بعد بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے سن2007  میں ان کے خلاف تحقیقات شروع کیں۔ معاملہ اتنا بڑا تھا کہ اس میں امریکی ایف بی آئی اور سنگاپور کی عدالتیں بھی شامل ہوئیں۔
منی لانڈرنگ مقدمہ اور سترہ سال کی جلاوطنی 
تحقیقی اداروں کا دعوی تھا کہ طارق رحمان کے ذریعے دو کروڑ ڈالر سے زائد رقم بیرون ملک منتقل کی گئی۔ انہی مقدمات کے باعث طارق رحمان ملک چھوڑ کر لندن چلے گئے اور وہاں 17 سال تک مقیم رہے۔ اس دوران وہ بنگلہ دیش واپس آنے کی ہمت نہیں کر سکے۔ تاہم20  مارچ 2025 کو عدالت نے منی لانڈرنگ کے ایک بڑے مقدمے میں طارق رحمان کو بری کر دیا۔ اس کے بعد ان کے بنگلہ دیش واپسی کا راستہ صاف ہو گیا۔
کیا اب ' کنگ ' کا وقت آ گیا ہے
طارق رحمان کو طویل عرصے سے بی این پی کا سب سے طاقتور رہنما مانا جاتا ہے۔ جماعت کی حکمت عملی، فیصلے اور سمت بڑی حد تک انہی کے اشاروں پر طے ہوتی ہے۔ ان کے حامی انہیں کھلے طور پر مستقبل کا وزیر اعظم دیکھ رہے ہیں۔ اسی دوران بنگلہ دیش کی سیاست میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ شیخ حسینہ کی جماعت کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔ ایسے میں بی این پی کے اقتدار میں آنے کے امکانات خاصے مضبوط سمجھے جا رہے ہیں۔ اگر بی این پی انتخابات جیتتی ہے تو یہ تقریبا طے مانا جا رہا ہے کہ طارق رحمان بنگلہ دیش کی حکومت کی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش کی سیاست ایک نئے موڑ پر
17  سال بعد طارق رحمان کی واپسی نے بنگلہ دیش کی سیاست کو مکمل طور پر گرم کر دیا ہے۔ حامیوں میں زبردست جوش و خروش ہے جبکہ مخالفین اسے اقتدار پر قبضے کی تیاری قرار دے رہے ہیں۔ اب آنے والے انتخابات ہی یہ طے کریں گے کہ طارق رحمان واقعی بنگلہ دیش کے ' کنگ' بنیں گے یا نہیں۔
 



Comments


Scroll to Top