انٹرنیشنل ڈیسک: ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری پر چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ پر شدید تنقید کی ہے۔ چینی سفیر فو کانگ نے کہا کہ امریکی حملے حالات کو قابو سے باہر کر سکتے ہیں اور پورا خطہ جنگ کی آگ میں لپیٹ سکتا ہے۔
سفیر فو کانگ نے کہا: ہم ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ امریکہ کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہیے اور اسرائیل کو بھی پیچھے ہٹنا چاہیے، ورنہ پورا خطہ میدان جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
چین کی تشویش: 'امن' یا 'تیل'؟
حالانکہ چین امن کی بات کر رہا ہے، اس غصے کے پیچھے ایک اور بڑی وجہ ہے، تیل۔ درحقیقت ایران کے قریب آبنائے ہرمز کے ذریعے روزانہ تقریباً 50 لاکھ بیرل تیل چین بھیجا جاتا ہے۔ اگر ایران اس راستے کو بند کرنے کی دھمکی بھی دیتا ہے تو چین کی توانائی کی سلامتی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ یعنی امریکہ پر چاہے سفارتی دباؤ ہو لیکن حقیقت میں چین کو تیل کی فکر میں پسینہ آ رہا ہے۔
بموں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، چین
سفیر فو کانگ نے کہا کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیے کہ "ہر مسئلہ کو بم سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہالی وڈ کی فلم نہیں ہے۔ حقیقی دنیا میں اس طرح کے حملے صرف افراتفری کا باعث بنتے ہیں۔ ایران پر امریکی حملوں نے چین کو نہ صرف سفارتی محاذ پر متحرک کردیا ہے بلکہ توانائی کے بحران کے خدشے نے بھی اس کی بے چینی میں اضافہ کردیا ہے۔ چین کا عوامی احتجاج دراصل امن کا ماسک اور تیل کی حکمت عملی دونوں کا مرکب ہے۔