انٹر نیشنل: خانہ جنگی سے دوچار میانمار کی سرزمین اب ایشیا کی نئی 'معدنی جنگ' کا میدان بن گئی ہے۔ یہاں کی ریئر ارتھ کانوں(نایاب معدنی عناصر)پر چین کی گرفت تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے۔ ان کانوں سے نکلنے والی دھاتیں ہائی ٹیک ہتھیاروں سے لے کر موبائل اور الیکٹرک گاڑیوں تک ہر جگہ استعمال ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین نہ صرف میانمار کی فوج بلکہ باغی گروہوں سے بھی ہاتھ ملا رہا ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ صورت حال تشویشناک ہے کیونکہ میانمار اس کا تزویراتی پڑوسی ہے اور وہاں ہندوستان نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
چین کا کھیل: خانہ جنگی کی آڑ میں معدنی قبضہ
2021 میں فوجی تختہ الٹنے کے بعد میانمار میں بغاوت بڑھی۔
خاص طور پر کاچن صوبے میں باغی گروہوں نے معدنی کانوں پر قبضہ کر لیا۔
چینی کمپنیاں ان گروہوں سے خفیہ معاہدے کر رہی ہیں اور بدلے میں کان کنی کے حقوق لے رہی ہیں۔
محققین کا دعوی ہے کہ یہ سب چین کے 'اسٹریٹیجک ایجنڈے' کا حصہ ہے۔
چین کے خزانے میں میانمار کا خزانہ
2021 کے بعد سے چین نے 1.70 لاکھ ٹن ریئر ارتھ میانمار سے درآمد کیا۔
کانوں پر کنٹرول رکھنے والے گروہ چین کے حامی بتائے جاتے ہیں۔
ان معدنیات سے چین دنیا کو اپنی سپلائی چین کا غلام بنا رہا ہے۔
چین پہلے سے ہی دنیا کا سب سے بڑا ریئر ارتھ پیدا کرنے والا ملک ہے، میانمار نے اس کی گرفت اور بڑھا دی ہے۔
ہندوستان کے لیے دوہری ٹینشن
ٹیکنالوجی میں پیچھے رہنے کا خوف: ریئر ارتھ دھاتوں کا استعمال میزائل، سیٹلائٹ، اسمارٹ فون، الیکٹرک گاڑیاں اور ہائی ٹیک صنعتوں میں ہوتا ہے۔ چین تطہیر (ریفائننگ)کی ٹیکنالوجی پر کنٹرول رکھ کر ہندوستان اور دنیا کو پیچھے چھوڑنا چاہتا ہے۔
تزویراتی خطرہ: میانمار ہندوستان کی شمال مشرقی سرحد سے جڑا ہوا ہے۔ وہاں چین کا بڑھتا اثر ہندوستان کی سلامتی اور سرمایہ کاری دونوں کے لیے خطرہ ہے۔ میانمار کی خانہ جنگی اب صرف اقتدار کی جنگ نہیں رہی، یہ معدنی جنگ میں بدل چکی ہے۔ چین اس آگ میں اپنے مفادات تلاش کر رہا ہے اور ہندوستان کے سامنے ایک نئی جغرافیائی سیاسی چیلنج کھڑا ہو گیاہے۔