بیجنگ: چین نے نایاب معدنیات اور ایسی دیگر اشیاء کی برآمد پر پابندی سے متعلق فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے تحفظ کے لیے ایک جائز قدم قرار دیا اور امریکہ کو خبردار کیا کہ اگر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ چینی برآمدات پر 100 فیصد ٹیکس لگانے کی اپنی دھمکی پر قائم رہتے ہیں، تو وہ "ٹھوس قدم" اٹھائے گا۔ چین نے جمعرات کو نایاب معدنیات، لیتھیم بیٹریوں اور نایاب معدنیات پر مبنی مواد کی کان کنی اور پروسیسنگ سے متعلق ٹیکنالوجیز اور آلات کی برآمد پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔ فوری طور پر نافذ ہونے والی یہ پابندیاں پیداوار کی ٹیکنالوجیز کی غیر ملکی منتقلی پر بھی لاگو ہیں۔
بیجنگ نے کہا کہ یہ فیصلہ اس خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ کچھ غیر ملکی کمپنیاں فوجی مقاصد کے لیے چین سے حاصل شدہ مواد استعمال کر رہی ہیں۔ چین کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، امریکی صدر ٹرمپ نے یکم نومبر سے چینی اشیاء پر 100 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی ہے، جس کے بعد دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ ٹرمپ کی دھمکی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چینی وزارت تجارت نے اتوار کو ایک بیان میں امریکہ پر قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر زیادہ ٹیکس لگانے کی دھمکی دینا چین کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کا درست طریقہ نہیں ہے۔ تجارتی جنگ پر چین کا مؤقف پہلے جیسا ہے: ہم تجارتی جنگ نہیں چاہتے، لیکن ہم اس سے ڈرتے بھی نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ غلط راستے پر جانے پر بضد رہتا ہے، تو چین یقینا اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدام اٹھائے گا۔