بیجنگ: چین نے امریکہ کی جانب سے جی-7 اور نیٹو ممالک سے اپنے اوپر اور روس سے تیل خریدنے والے دیگر ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کی اپیل کو یکطرفہ ”دھمکی“ اور ”معاشی دباو قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ کی اس اپیل پر عمل ہوا تو وہ جوابی اقدامات کرے گا۔ چین کا یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین کے وفود پیر کو اسپین میں اقتصادی اور تجارتی معاملات پر دوسری بار ملاقات کر رہے ہیں۔ G-7 دنیا کی سات بڑی ترقی یافتہ اور صنعتی طاقتوں کا ایک گروپ ہے جس میں امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل ہیں۔
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) ایک فوجی اتحاد ہے جس میں بڑے مغربی ممالک نے مل کر اپنی سلامتی کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا ہے اور اس کے 30 رکن ممالک ہیں جن میں امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی شامل ہیں۔ ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ "روس سمیت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ چین کا نارمل اقتصادی اور توانائی تعاون قانون کے مطابق مکمل طور پر جائز ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ ترجمان سے ان رپورٹس کے بارے میں پوچھا گیا کہ امریکہ نے G-7 اور نیٹو ممالک سے چین پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ وہ روس سے تیل خرید رہا ہے۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لن جیان نے کہایہ امریکہ کی طرف سے اقتصادی دباو اور دھمکیاں پیدا کرنے کا یکطرفہ قدم ہے، جس سے بین الاقوامی تجارتی قوانین کمزور ہوتے ہیں اور عالمی صنعت اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ لن جیان نے کہادباو اور دھمکیاں مسائل کو حل نہیں کرتیں۔ یوکرین کے بحران پر چین کا موقف واضح اور مستحکم ہے- اس کا حل مذاکرات اور معاہدے سے ہی ممکن ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے نیٹو ممالک کو چاہیے کہ وہ چین پر 50 سے 100 فیصد تک ٹیکس عائد کریں اور روس سے تیل خریدنا بند کر دینا چا ہئے ۔