Latest News

اسرائیل نے کینیڈا کے ارکان پارلیمان کو ویسٹ بنک میں سرحد پر روکا، وزیر خارجہ انیتا آنند نے جتایا اعتراض

اسرائیل نے کینیڈا کے ارکان پارلیمان کو ویسٹ بنک میں سرحد پر روکا، وزیر خارجہ انیتا آنند نے جتایا اعتراض

انٹرنیشنل ڈیسک: اسرائیل نے منگل کے روز کینیڈا کے ایک نجی وفد کو ویسٹ بنک میں داخل ہونے سے روک دیا، جس میں پارلیمان کے چھ ارکان بھی شامل تھے۔ کینیڈا میں قائم اسرائیلی سفارت خانے نے کہا کہ اس گروپ کو اس لیے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ اس کے تعلقات غیر سرکاری تنظیم  'اسلامک ریلیف ورلڈوائیڈ'  سے ہیں، جسے اسرائیل ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کرتا ہے۔ کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کینیڈا نے اپنے ان شہریوں کے ساتھ کیے گئے ناروا سلوک پر اعتراضات درج کرائے ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کی لبرل پارٹی سے اونٹاریو کی رکنِ پارلیمان اقرأ  خالد نے کہا کہ وہ اس وفد کا حصہ تھیں اور اسرائیلی سرحد پر اہلکاروں نے انہیں کئی بار دھکا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب یہ گروپ اردن اور اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بنک کے درمیان ایلنبی سرحدی چوکی پر تھا، تو وفد کے تقریبا تیس ارکان میں سے ایک کو اضافی تفتیش کے لیے الگ لے جایا گیا۔ اسی رکن کی صورتحال جاننے کی کوشش پر انہیں دھکا دیا گیا۔ خالد نے کہا کہ سرحدی اہلکاروں کو معلوم تھا کہ وہ رکنِ پارلیمان ہیں، کیونکہ انہوں نے ان کا خصوصی پاسپورٹ ضبط کر لیا تھا، جو عام کینیڈین پاسپورٹ سے مختلف ہوتا ہے۔ ادھر اسرائیلی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نامزد دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ اداروں اور افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دے گا۔
 دی کینیڈین مسلم ووٹ نامی گروپ کے زیر اہتمام اس وفد کا منصوبہ ویسٹ بنک میں بے گھر فلسطینیوں سے ملاقات کا تھا۔ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے وہاں یہودی بستیوں میں 764  نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ اسرائیلی بیان میں کہا گیا کہ کینیڈین مسلم ووٹ کو اپنی زیادہ تر مالی امداد اسلامک ریلیف کینیڈا سے ملتی ہے، جو اسلامک ریلیف ورلڈوائیڈ کی ذیلی تنظیم ہے اور جسے اسرائیل نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کر رکھا ہے۔ ستمبر میں کینیڈا نے کئی دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ یہ اس کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی تھی اور یہ قدم امریکہ کی مخالفت کے باوجود اٹھایا گیا تھا۔ اس وقت کینیڈا نے کہا تھا کہ اسے امید ہے کہ یہ تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کا راستہ ہموار کرے گا، جس میں دونوں ریاستیں ایک ساتھ وجود میں رہیں۔
 



Comments


Scroll to Top