انٹرنیشنل ڈیسک: ہندوستان نے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ایم ریاض حمید اللہ کو طلب کر کے ڈھاکہ میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن کی سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ قدم اس دھمکی کے بعد اٹھایا گیا ہے جس میں مبینہ طور پر ہندوستانی مشن کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی تھی۔ تاہم حکومت نے اس دھمکی کی درست نوعیت ظاہر نہیں کی ہے۔ یہ سفارتی اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل بنگلہ دیش کے ایک رہنما نے ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں، جنہیں 'سیون سسٹرز' کہا جاتا ہے، کو الگ تھلگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اسی بیان کے بعد ہندوستان نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بنگلہ دیش کو سخت پیغام دیا۔
قابلِ ذکر ہے کہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ہندوستان نے حال ہی میں وجے ڈے منایا، جو 1971 کی اس تاریخی جنگ کی 54 ویں سالگرہ ہے، جس میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے آزادی کے مجاہدین نے مل کر پاکستان کو شکست دی تھی۔ اس جنگ کے اختتام پر93 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہتھیار ڈالے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک دن قبل ہی دہلی میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن نے بھی وکٹری ڈے منایا تھا۔
اس موقع پر ہائی کمشنر حمید اللہ نے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک امن، خوشحالی اور علاقائی سلامتی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ برس شیخ حسینہ کی قیادت والی عوامی لیگ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش میں ہندوستان مخالف بیانات میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی پس منظر میں ہندوستان نے ڈھاکہ میں اپنے سفارتی مشن کی سلامتی کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔